بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
مومنو ! (کسی بات کے جواب میں) خدا اور اسکے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو بیشک خدا سنتا جانتا ہے
(49:1) لا تقدموا۔ فعل نہی۔ جمع مذکر حاضر، تقدیم (تفعیل) مصدر بمعنی آگے بڑھنا۔ آگے بھیجنا تم آگے مت بڑھو، تم پہل مت کرو۔ بین : بیچ۔ درمیان، اسم ظرف مکان۔ جب بین کی اضافت ایدی۔ یا یدی کی طرف ہو تو اس کے معنی سامنے اور قریب کے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ آیت ہذا میں ہے ۔ بین مضاف یدی اللہ مضاف مضاف الیہ مل کر بین کا مضاف الیہ۔ اللہ کے دونوں ہاتھوں کے سامنے۔ اللہ کے سامنے۔ ورسولہ ۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے۔ لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ ۔ تم اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پہل مت کیا کرو۔ فائدہ : صاحب ضیاء القرآن لکھتے ہیں کہ :۔ یہاں ایک چیز غور طلب ہے۔ وہ یہ کہ لا تقدموا متعدی ہے لیکن اس کا مفعول مذکور نہیں ہے اس کی حکمت یہ ہے کہ اگر کسی چیز کو ذکر کردیا جاتا تو صرف اس کے بارے میں خلاف ورزی ممنوع ہوتی۔ مفعول کو ذکر نہ کر کے بتادیا کہ کوئی عمل ہو کوئی قول ہو۔ زندگی کے کسی شعبہ سے اس کا تعلق ہو اس میں اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد سے انحراف ممنوع ہے۔ نیز اگر مفعول ذکر کردیا جاتا تو سامع کی توجہ ادھر ہی مبذول ہوجاتی، اس کو ذکر نہ کر کے بتادیا کہ تمہاری تمام تر توجہ لا تقدموا کے فرمان پر مرکوز ہونی چاہیے۔ واتقوا اللہ ۔ وائو عاطفہ اتقوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر، اتقاء (افتعال) مصدر بمعنی ڈرنا۔ پرہیز کرنا۔ اللہ مفعول۔ تم اللہ سے ڈرو۔ تم اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔
Top