بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Kashf-ur-Rahman - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
اے ایمان والو ! تم اللہ اور اس کی رسول سے سبقت نہ کیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔
(1) اے ایمان والو ! تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے قول اور فعل میں سبقت اور پیش دستی نہ کیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔ یعنی رسول اللہ ﷺ کی اجازت کے بغیر کسی کام میں آگے نہ بڑھ جایا کرو مسلمانوں کو یہ ادب سککھایا پیغمبر کی تعظیم کا۔ کہتے ہیں بعض لوگوں نے عیدالضحیٰ کی نماز سے پہلے قربانیاں کرلی تھیں بعض نے کہا یوم الشک کے روزے کی نہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں لا تقولوا خلاف الکتاب والسنۃ یعنی قرآن اور سنت کے خلاف کوئی بات نہ کہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی مجلس میں کوئی کچھ پوچھے تو حضرت کی راہ دیکھو کہ کیا فرمادیں تم اپنی عقل سے آگے جواب نہ دے بیٹھو۔ خلاصہ : یہ کہ بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ کسی کی بات میں دخل دے کر خود جواب دینے لگتے ہیں پیغمبر (علیہ السلام) کی مجلس میں بھی کسی نے ایسا کیا ہوگا کہ حضور ﷺ سے سوال کرنے والے کا جواب حضور ﷺ سے پہلے خود جواب دینا شروع کردیا ہوگا یہ بہت بڑے عیب کی بات ہے اور بالخصوص پیغمبر ﷺ کی مجلس میں یہ بڑی بےادی ہے اس لئے مسلمانوں کو اس قسم کی سبقت اور پیش قدمی اور آگے بڑھنے سے منع فرمایا۔
Top