بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-al-Kitaab - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہو (کیونکہ) وہ (سب کچھ) سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔
[1] یعنی جس معاملے میں اللہ اور رسول سے حکم ملنے کی توقع ہو اس کا فیصلہ پہلے ہی سے آگے بڑھ کر اپنی رائے سے نہ کر بیٹھو بلکہ حکم الٰہی کا انتظار کرو۔ جس وقت پیغمبر ﷺ کچھ ارشاد فرمائیں خاموشی سے کان لگا کر سنو، ان کے بولنے سے پہلے خود بولنے کی جرأت نہ کرو اور جو حکم ادھر سے ملے بےچوں و چراں اس پر عمل پیرا ہوجاؤ، اور اپنی رائے کو ان کے احکام پر مقدم نہ رکھو اب آپ ﷺ کے بعد اس حکم پر عمل یوں ہوگا کہ پہلے تو ہر مسئلے میں آپ کے قول یا فعل کی صراحت تلاش کی جائے گی اور جب صراحت نہ ملے گی تو نصوص منقول (یعنی قرآن اور سنت رسول ﷺ میں غور و فکر کر کے انہی سے استنباط کیا جائے گا۔ [2] یعنی اللہ اور رسول ﷺ کی سچی فرمانبرداری اسی وقت میسر ہوسکتی ہے جب اللہ کا خوف دل میں ہو۔
Top