بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
اے ایمان والوتم اللہ اور اس کے رسول سے پہلے سبقت مت کرو اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے
1:۔ البخاری وابن المنذر (رح) نے وابن المردویہ (رح) نے عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ تم بنوتمیم میں سے کچھ گھوڑسوار نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ قعقاع بن معبد کو امیر بنادیجئے۔ اور عمر ؓ نے عرض کیا اقرع بن حابس کو امیر بنادیجئے ابوبکر ؓ نے کہا کہ تم نے مجھ سے اختلاف کرنے کا ارادہ کیا ہے عمر ؓ نے کہا میں نے آپ کے خلاف کرنے کا ارادہ نہیں کیا میری رائے ہے دونوں حضرات جھگڑنے لگے یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت ) ” نازل فرمائی ” یایھا الذین امنوا لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ (اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کی اجازت سے پہلے تم سبقت مت کیا کرو) یہاں کہ آیت ختم ہوگئی۔ قرآن وسنت کے خلاف کہنا سخت گناہ ہے : 2:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) و ابونعیم (رح) نے الحلیہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ یعنی کتاب وسنت کے خلاف کچھ نہ کہو۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ کچھ لوگ کہتے تھے اگر اس کے بارے میں اس طرح اور اس طرح نازل ہوتا تو اس کی واضح اس طرح اور اس طرح ہوتی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ناپسند فرمایا اور اس کے بارے میں مذکورہ حکم فرمایا۔ 4:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم وابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) ” لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے کلام سے پہلے کلام کرنے سے منع کیا گیا۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ قربانی کے دن کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے پہلے جانروں کو ذبح کردیا تو ان کو ذبیحہ کے لوٹانے کا حکم دیا گیا۔ (یعنی دوبارہ ذبح کریں) تو یہ (آیت ) ” نازل ہوئی ” یایھا الذین امنوا لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ 6:۔ ابن ابی الدنیا نے الرضاحی میں سے حسن ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عید کی نماز سے پہلے جانور کو ذبح کردیا تو اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ سے مراد ہے کہ اپنے نبی کریم ﷺ پر روزہ رکھنے سے پہلے تم روزہ نہ رکھو۔ 8:۔ ابن النجار نے اپنی تاریخ میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا لوگوں نے رمضان آنے سے پہلے ایک دو دن اپنے نبی کریم ﷺ پر روزہ رکھنے سے پہلے تم روزہ رکھنا شروع کردیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت ) ” نازل فرمائی ” یایھا الذین امنوا لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “۔ 9:۔ الطبرانی فی الاوسط وابن مردویہ (رح) نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ کچھ لوگ لینے کا آغاز اس کے آنے سے پہلے کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ سے پہلے روزہ رکھ لیتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت ) ” نازل فرمائی ” یایھا الذین امنوا لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ 10:۔ سعید بن منصور (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھا (آیت ) ” لاتقدموا “ 11:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لا تقدموا بین یدی اللہ ورسولہ “ سے مراد ہے کہ تم رسول اللہ ﷺ کے پاس کسی چیز کا فیصلہ نہ کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی زبان پر فیصلہ فرما دیں حافظ نے کہا یہ تفسیر (آیت ) ” تقدموا “ کی قرأت پر تاء اور دال کی فتح کے ساتھ۔
Top