Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-Fath : 1
اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِیْنًاۙ
اِنَّا فَتَحْنَا
: بیشک ہم نے فتح دی
لَكَ
: آپ کو
فَتْحًا
: فتح
مُّبِيْنًا
: کھلی
بیشک ہم نے آپ کو کھل کھلا فتح دی
آیات 1 تا 10۔ اسرار ومعارف۔ ہم نے آپ کو کھلم کھلافتح دی مختصرواقعہ حدیبیہ۔ یہ واقعہ حدیبیہ آپ کی فتح ہے یہ واقعہ سن 6 ہجری میں پیش آیا اور رسول اللہ نے خواب دیکھا کہ آپ مع صحابہ کرام مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور احرام سے فارغ ہوکر کسی نے بال کٹائے کسی نے حلق کرایا اور آپ بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اس کی چابی آپ کے ہاتھ آئی آپ نے واقعہ بیان فرمایا تو سب کو جانے کا شوق پیدا ہوا کہ انبیاء کو خواب تو وحی ہوتا ہے جب سب صحابہ جانے لگے تو آپ بھی تیار ہوگئے وقت کی تعین تو تھی نہیں امکان ہوسکتا تھا کہ اس کا ظہور فورا ہو مگر اس کی تکمیل فتح مکہ کے روز ہوئی لیکن آپ کا یہ سفر بھی فتح کہ لایا کہ اکثر صحابہ فرمایا کرتے تھے کہ لوگ فتح مکہ کا دن وہ سمجھتے ہیں جب وہاں مسلمانوں کا قبضہ ہوا جب کہ ہم یوم حدیبیہ کو فتح مکہ کا دن سمجھتے ہیں آپ کے ہم رکاب اکثر روایات کے مطابق چودہ سو صحابہ کرام تھے اور تلواروں کے علاوہ کوئی اسلحہ وغیرہ نہ تھا قربانی کے جانور بھی تھے اور ذوالحلیفہ سے احرام باند لیے گئے وہاں آج کل ایک خوبصورت مسجد ہے جب اہل مکہ کو خبر ہوئی تو انہوں نے یہ مشورہ کیا کہ اگر آپ نے صحابہ کرام کے ہمراہ عمرہ ادا فرمایا تو اہل عرب می ہماری سبکی ہوگی اور لوگ جانیں گے وہ ہم پر غالب آگئے لہذا نہیں روکنا چاہیے ، انہوں نے اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور حد حرم سے باہر پڑاؤ ڈال دیے کہ حد حرم میں داخل نہیں ہونے دیں گے ۔ طائف کا قبیلہ بنوثقیف بھی ساتھ مل گیا اور اہل مکہ کے سالار حضرت خالد تھے جو اس وقت تک اسلام نہ لائے تھے چناچہ جب آپ مقام حدیبیہ پر پہنچے تو روکا گیا آپ نے عباد بن بشیر کو ایک دستہ دے کر کفار کے مقابلے میں صف بندی کا حکم دیا۔ صلوۃ الخوف۔ دریں اثنا ظہر کا وقت ہوگیا آپ نے امامت فرمائی اور تمام صحابہ نے ظہر ادا کی اہل مکہ دیکھتے رہے جب فارغ ہوگئے تو حضرت خالد نے کہا ہم نے موقع کھودیا مگر خیرا بھی ان کی دوسری نماز کا وقت ہوجائے گا جب یہ سارے سجدے میں ہوں تو ٹوٹ پڑنا چاہیے مگر اسی آن صلوۃ الخوف کا حکم نازل ہوگیا ایسی صورت میں لشکر کو دوحصوں میں بانٹ کرہرحصہ کو دودورکعت پڑھنے کو مل جایا کرے ۔ معجزہ۔ وہاں پر آپ کا یہ معجزہ بھی صادر ہوا کہ پانی پر کفار قابض تھے اور جہاں مسلمان تھے وہاں ایک ایسا کنواں تھا جس میں بہت معمولی ساپانی رستا تھا آپ نے اس میں کلی کرکے ڈال دی اور فرمایا میرایہ تیر اس میں گاڑ دو ۔ اس قدر پانی آیا کہ لبالب بھرگیا اور لوگوں نے اوپر بیٹھ کر برتن بھرے یہاں بات چیت شروع ہوئی اہل مکہ کا وفد بیل بن ورقاء جو بعد میں مسلمان ہوگئے تھے کی سرگردتی میں حاضر ہوا کہ قریش آپ کو مکہ میں داخل نہ ہونے دیں گے لہذا آپ واپس ہوجائیں تو یہ جنگ ٹل سکتی ہے آپ نے فرمایا ہم جنگ کے ارادے سے تو نہیں آئے عمرہ ادا کرنے آئے ہیں اب اگر کوئی زبردستی روکے گا توجنگ ہوگی کہ حرم کا داخلہ تو سب کے لیے ہے اور قریش کو تو ان جنگوں نے کمزور کردیا ہے وہ چاہیں تو ایک مدت تک ہمارے ساتھ صلح کرلیں اور ہمیں اہل عرب کے لیے چھوڑ دیں اگر وہ ہم پر غالب آگئے تو ان کا مقصد پورا ہوا اور اگر ہم اہل عرب پر غالب آگئے تو انہیں تیاری کا وقت مل جائے گا پھر جو چا ہیں کریں اسلام لائیں یا جنگ کریں۔ انہوں نے واپس جاکر بات کی تو لوگ سننے کو تیار نہ تھے تب بنوثقیف کے سردار عمروہ بن مسعود ثقفی نے سنا توکہایہ بات درست ہے مجھے جانے دو میں بات کرکے آتا ہوں آپ بھی آئے اور عرض کیا کہ آپ نے قریش کو تباہ ہی کردیا تو یہ اچھی بات نہ ہوگی کبھی دنیا میں کسی نے اپنی قوم کو تباہ نہیں کیا ، صحابہ کرام سے گرمی سردی بھی ہوئی دریں اثنا وہ حالات کا مشاہدہ کرتے رہے کہ آپ تھوکیں تو بھی صحابہ ہاتھ پر لیتے اور منہ پر مل لیتے ہیں آپ نے وضو کیا تو لوگوں نے پانی نیچے گرنے نہ دیا اور پانی لے کرچہروں پر ملتے رہے آپ بولتے رہے تو سب خاموش ہوجاتے تو انہوں نے بھی پلٹ کر اہل مکہ سے کہا کہ میں نے روم اور زنجبار کے شاہنشاہوں کے دربار دیکھے مگر ایسی عزت محبت اور جان نثاری وہاں نظر نہیں آئی وہ لوگ احرام میں ہیں قربانی کے جانور ساتھ ہیں انہیں عمرہ کرلینے دو مگر قریش نہ مانے تو وہ الگ ہوکرچلے گئے اس طرح سے سفارت چلتی رہی دریں اثنا نبی (علیہ السلام) نے حضرت عثمان کو مکہ مکرمہ میں سرداروں کے پاس بات کرنے کو روانہ فرمایا اور ساتھ ان مسلمانوں کو تسلی دینے کا حکم دیا جو مجبوری ومعذوری کے باعث ہجرت نہ کرسکتے تھے آپ لشکر کفار کے پاس پہنچے توبنوسعید کے امان بن سعید نے جو بعد میں مسلمان ہوئے پناہ میں لے کر مکہ مکرمہ پہنچایا آپ ایک ایک سردار سے ملے اور وہی بات دہرائی مسلمان سے ملاقات کرکے تسلی آپ تین رات مکہ مکرمہ میں رہے قریش نے کہا آپ طواف کرسکتے ہیں مگر انہوں نے فرمایا رسول اللہ نہ کریں تو عثمان طواف نہ کرے گا۔ دریں اثنا قریش نے ستر کے قریب آدمی گھات لگانے کو بھیجے جنہیں صحابہ کرام نے گرفتار کرلیا اور اس کے بعد ایک چھوٹی سی جھڑپ بھی ہوئی اہل مکہ نے حضرت عثمان کو اور چند مسلمانوں کو جو وہاں پہنچ گئے تھے روک لیا اور مشہور ہوگیا کہ حضرت عثمان شہید کردیے گئے تو آپ نے صحابہ کرام کو جمع فرما کر موت پر بیعت لی کہ جنگ کی صورت میں موت تک سب لڑیں گے اگر ایک آدمی رہ گیا تو وہ بھی ہتھیار نہ ڈالے گا۔ اور حضرت عثمان کو اس میں شامل فرمایا کہ اپناہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا یہ عثمان کی طرف سے بیعت ہے اہل مکہ مرعوب ہوگئے اور مشورہ کیا کہ اگر آپ اس حال میں واپس جائیں کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ ہمارے روکے نہ رکے تو اگلے سال تشریف لاکرعمرہ کریں اور تین روز مکہ میں گزار دیں چناچہ سہیل بن عمرویہ پیغام لے کر حاضر ہوئے اور کافی بات چیت کے بعد اپ نے معاہدہ منظور فرمالیا اور لکھاجانے لگا کہ حضرت علی لکھنے لگے آپ نے فرمایا لکھو ، بسم اللہ الرحمن الرحیم ، توسہیل نے عرض کیا کہ ہم ان کلمات کو نہیں جانتے آپ وہی لکھیں جو پہلے لکھاجاتا تھا ، باسمک اللھم۔ آپ نے مان لیا تو آپ نے فرمایا لکھو یہ وہ معاہدہ ہے جو محمدرسول اللہ نے کیا اس پر بھی وہ کہنے لگے آپ محمد بن عبداللہ لکھیں کہ ہم آپ کو رسول مان لیں تو جھگڑا کس بات کا آپ نے فرمایا مٹا کر اس طرح لکھ دو تو حضرت علی سراپا احتجاج بن گئے کہ میں آپ کا نام نامی کیسے مٹاسکتا ہوں۔ تو ایک اور معجزہ ظاہر ہوا۔ دوانصاری جوانوں نے بھی حضرت علی کا ہاتھ پکڑ لیا کہ آپ ﷺ امی تھے ، کچھ لکھنا پڑھان نہ جانتے تھے مگر کاغذ لے لیا اور اس پر لکھ دیا جس کا ترجمہ یہ ہے کہ یہ معاہدہ محمد بن عبداللہ اور سہیل بن عمرو کے درمیان ہے دس سال باہم جنگ نہ کریں گے اور سب لوگ مامون رہیں گے اور ایک دوسرے پر چڑھائی اور جنگ سے رک جائیں گے ۔ پھر مزید شرائط رکھیں گئی کہ آپ یہاں سے واپس جائیں اگلے سال تشریف لائیں نیز ایک شرط یہ بھی تھی کہ اگر کوئی کفار میں سے ولی کی اجازت کے بغیر مسلمانوں کے پاس جائے خواہ مسلمان ہوکر بھی تو واپس کیا جائے گا جبکہ اگر کوئی مسلمان اہل مکہ کے پاس آگیا تو یہ واپس نہ کریں گے۔ نیز اہل مکہ کے علاوہ سب عرب آزاد ہیں جس کا جی چاہے اہل مکہ کے عہد میں داخل ہو اور جو چاہے وہ مسلمانوں اور نبی کریم کے عہد میں داخل ہو۔ شرائط صلح بظاہر ایسی تھی کہ جیسے مسلمانوں نے بہت دب کر صلح کی ہو صحابہ کرام اور خصوصا حضرت عمر کو بہت رنج ہوا آپ سے گذارش کی کہ آپ اللہ کے رسول ہیں پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے آپ نے خواب بھی دیکھا اور وہ پورا نہ ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا بیشک میں اللہ کا رسول ہوں میرا خواب بھی ضرور پورا ہوگا اس کا یہ وقت تو میں نے نہیں فرمایا تھا نیز اللہ مجھے ضائع نہیں فرمائے گا میں نے اسی کے حکم پر کیا ہے۔ آپ ﷺ کی طرف سے پابندی کا اظہار۔ دریں اثنا ابوجندل جو اسی سہیل کے بیٹے تھے اور مسلمان ہوچکے تھے مگر اس نے قید کر رکھے تھے اور ایذادیتا تھا بھاگ کر وہاں پہنچ گئے مسلمانوں نے پناہ میں لے لیے مگر آپ نے فرمایا ابوجندل چندے صبر کرو اللہ تمہارے لیے اور دوسرے مسلمانوں کے لیے بہت جلد راستہ کھولنے والے ہیں اور واپس کردیا۔ معاہدہ پر دستخط ہوگئے حضرت ابوبکر ، حضرت عمر ، عبدالرحمن بن عوف ، عبداللہ بن سہیل بن عمر ، سعد بن ابی وقاص ، محمد بن مسلمہ ، اور حضرت علی بن ابی طالب وغیرہ ؓ اجمعین نے دستخط کیے آپ نے اپناحلق کر ایاقربانی دی اور احرام کھول دیا چناچہ سب صحابہ نے ایسا ہی کیا اور واپسی شروع ہوئی راستے میں مسلمانوں کا کھانا ختم ہوگیا۔ ایک اور معجزے کا ظہور۔ مقام عسفان پر قیام ہوا آپ نے ایک دستر خوان بچھا کر حکم دیا کہ جو کچھ جس کے پاس بچا ہوا ہویہاں ڈال دے آپ نے دعا فرمائی اور سب کو کھانے کا حکم دیا تمام لشکر نے پیٹ بھر کر کھایا اور سارے برتن پھر سے بھرلیے مگر کھانا جوں کا توں موجود تھا ، اسی واپسی کے سفر میں سورة فتح نازل ہوئی ، آپ اس وقت کراع غمیم کے مقام پر تھے چناچہ صلح نامہ کی برکات کا ظہور ہوا آپ نے خیبر کے یہود سے نبٹ لیا جہاں سے غنیمت کے ساتھ بہترین اسلحہ بھی ہاتھ لگا اور کفر کی طاقت ٹوٹی ۔ بادشاہوں کو خطوط لکھے ۔ مسلمانوں کو کام کرنے کا موقع ملا اور لوگ جوق درجوق اسلام میں داخل ہوئے اور دو سال کے اندراندر بہت زیادہ لوگ مسلمان ہوگئے نیز قریش سے اس کی خلاف ورزی ہوگئی جس کا واقعہ معروف ہے یہاں طوالت کے خوف سے نہیں دیاجارہا جو فتح مکہ کا سبب بن گئی اس روز آپ کے ہم رکاب دس ہزار کا لشکر جرار تھا جس کے ساتھ اہل مکہ لڑنے کا سوچ بھی نہ سکے اور یوں اس آیہ مبر کہ کی تعبیر پوری ہوئی کہ ارشاد ہوا ہم نے آپ کو بہت بڑی فتح سے سرفراز فرمایا اس لیے بھی کہ یہ صبر آزما لمحے آپ کے حوالہ سے مسلمانوں کی اگلی پچھلی لغزشوں کی معافی کا سبب بن گئے کہ انبیاء (علیہ السلام) تو معصوم ہوتے ہیں ہاں ترک اولی کو ان کی عظمت شان کے سبب خطا کہہ دیا جاتا ہے جس کی معافی کا اعلان فرمایا گیا۔ اتمام نعمت ریاست اسلامی کا قیام۔ نیز آپ کے طفیل یہ انعام مسلمانوں پر بھی ہوانیز تاکہ آپ ﷺ پر اپنی نعمت تمام کردے کہ آپ ﷺ کو نبوت و رسالت تو پہلے سے عطا ہوئی اب آپ ﷺ کے تابع اسلامی ریاست اور مضبوط ریاست جس میں آپ کی اور اسلام کی عزت ہی ہو قائم کردی جائے ۔ اور اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون و اطمینان نازل فرمایا تاکہ ان کے ایمانوں میں اور زیادتی ہو یعنی وہ اطاعت پیغمبر پر جم گئے۔ جنگ کا حکم ہوا تو بیعت کے لیے حاضر ہونے کا حکم ہواتوسرتسلیم خم کردیا اور یہ اطاعت ان کے لیے ایمان کی زیادتی کا سبب بن گئی ، ورنہ اللہ کو محض اہل مکہ کو تباہ کرنا ہی مقصود ہوتا تو آسمانوں اور زمینوں کے سب لشکر اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں کوئی عذاب بھی مسلط کردیتا مگر یہاں اہل ایمان پر کرم کرنا مطلوب تھا کہ اللہ ہر شے کا علم رکھنے والا ہے اور زبردست حکمت والا ہے۔ یہ اس کی حکمت تھی کہ اہل کفر خسارے میں رہے اور اہل ایمان پر جنت کے دروازے وا ہوئے تاکہ اہل ایمان مرد خواتین کو جنت میں داخل کرے جہاں نہریں جاری ہیں اور سدا بہار رہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان خطاؤں کو معاف فرما کر دور کردے درحقیقت اللہ کی بارگاہ میں یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور منافقین ومشرکین مردوزن کو رسوا کرے جو اللہ پر بری بری باتوں کا گمان رکھتے ہیں ان کی اس برائی کا عذاب ان ہی پر پڑے کہ ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہیں اپنی رحمت سے محروم فرمادیا ہے اور ان کے لیے دوزخ کو بھڑکا رکھا ہے جو بہت ہی بری جگہ ہے۔ اللہ کے قبضہ قدرت میں تو آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں انہیں جب چاہے جیسے چاہے تباہ کردے مگر یہ اس کی حکمت ہے کہ مہلت دے رکھی ہے اور ہم نے آپ کو گواہ بناکربھیجا ہے کہ وہی عمل مقبول ہوگا جس کی آپ گواہی دیں گے یہ آپ ہی کا ارشاد تھا نیز آپ کی ذات خوش خبری سنانے والی ذات ہے۔ نیک اعمال پر نیک نتیجے کی اور گناہوں کے سخت نتائج سے بروقت آگاہ کرنے والی ہے۔ نیز آپ کا وجود باوجود اللہ کا وہ انعام ہے جس کے طفیل دوست ایمان تقسیم ہوتی ہے لہذا ایمان لاؤ اللہ پر کہ اللہ پر ایمان کا تقاضا رسول اللہ پر ایمان لانا ہے جو ایمان بااللہ کی بنیاد ہے کہ کسی نے اللہ کو کمانا بھی مگر رسول اللہ کو نہ مانا تو اس نے اللہ ہی کی بات کو جھٹلادیا تو پھر کیا مانا نیز خدمت میں کمربستہ رہو اور بہت زیادہ عظمت دو اللہ کو اس کے رسول کی خدمت وطاعت اور رسول اللہ کی عظمت ہی اس کی عظمت کا اظہار ہے۔ توفیق ذکر۔ نیز ہمہ وقت اس کا ذکر کرتے رہو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو ، ترتیب قرآن سے ظاہر ہے کہ مضبوط ایمان ویقین اور رسول اللہ کی خدمت میں جان ومال سے مدد کے لیے حاضر رہنا ، اور آپ کی عظمت کا دل میں موجود ہونا توفیق ذکر تسبیحات عطا کرتا ہے نیز جن لوگوں نے مقام حدیبیہ میں ایک درخت کے نیچے آپ سے بیعت کی انہوں نے گویا اللہ سے بیعت کی اور ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے ۔ بیعت رضوان۔ یہ پہلے گذرچکا ہے کہ جہاں ذات باری تعالیٰ کے لیے ایسا وصف بیان ہو وہاں معنی بعید مراد ہوتا ہے یعنی جو اس کام کا نتیجہ ہو کہ ہاتھ میں ہاتھ ہونے سے واصل بااللہ ہونا اور ہمیشہ اللہ کی طرف سے مدد اور راہنمائی نصیب ہونا اور اس کی رضامندی کا حصول مراد ہے اسی لیے اس کو بیعت رضوان کا نام دیا گیا ہے ۔ بیعت ایک عہد ہے تعاون اور اتباع کا جس کے لیے ہاتھ میں ہاتھ دے کر عہد کیا جاتا ہے جو مسنون ہے مگر ضروری بھی نہیں کہ اس کے بغیر بھی عہد کرلیاجائے تو اس کی پاسداری ضروری ہے کہ اگر کوئی بیعت کرنے کے بعد اسے توڑے گا تو اس کا نقصان اس کی اپنی تباہی کی صورت میں ظاہر ہوگا رسول اللہ کا معاملہ میں توہرحال میں ظاہر ہے اور امیر یاشیخ سے بھی بیعت توڑنا آسان نہیں کوئی معقول شرعی وجہ چاہیے جو لوگ محض سنی سنائی باتوں پر بیعت توڑ لیتے ہیں یا دنیاوی لالچ یا اپنی بڑائی کی خاطر ایسا کرتے ہیں وہ ان کی روحانی تباہی کا سبب تو بن ہی جاتا ہے آخر دنیا میں بھی رسوا ہوتے ہیں اور جنہوں نے یہ عہد نبھایا اللہ انہیں بہت بڑے انعامات اور اجر عظیم عطا فرمائے گا۔
Top