بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Fath : 1
اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِیْنًاۙ
اِنَّا فَتَحْنَا : بیشک ہم نے فتح دی لَكَ : آپ کو فَتْحًا : فتح مُّبِيْنًا : کھلی
8) بیشک ہم نے آپ کو ایک کھلی فتح دی۔ (ف 9)
8۔ آپ حدیبیہ سے مدینہ کو واپس تشریف لاتے تھے کہ راہ میں یہ سورت نازل ہوئی، کل یا اکثر علی اختلاف القولین اور سب واقعات (جن کی طرف اس سورة میں اشارہ ہے) ذیقعدہ 6 ھ میں واقع ہوئے۔ 9۔ یعنی صلح حدیبیہ سے یہ فائدہ ہوا کہ وہ سبب بن گئی ایک فتح مطلوب یعنی فتح مکہ کی، پس گویا یہ صلح ہی فتح تھیا ور فتح مکہ کو فتح مبین اس لئے کہا گیا کہ غایت فتح کی غلبہ ہوتا ہے اسلام کا لوگوں کے اسلام سے یا استسلام سے، اور یہی اس کا اثر مطلوب ہے اور فتح مکہ سے اسلام کو اس لئے نہایت غلبہ ہوا کہ تمام قبائل عرب اس بات کے منتظر تھے کہ اگر آپ اپنی قوم پر غالب آگئے تو ہم بھی اطاعت کرلیں گے۔ چناچہ جب مکہ فتح ہوا تو چاروں طرف سے قبائل امڈ پڑے اور خود یا بالواسطہ وفد کے حاضر ہو کر اسلام لانا شروع کیا۔ پس چونکہ آثار غلبہ اسلام کے اس فتح پر زیادہ نمایاں ہوئے اس لئے اس کو فتح مبین فرمایا گیا۔
Top