بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Baghwi - Al-Fath : 1
اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِیْنًاۙ
اِنَّا فَتَحْنَا : بیشک ہم نے فتح دی لَكَ : آپ کو فَتْحًا : فتح مُّبِيْنًا : کھلی
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
خواص سورة فتح 1، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جو شخص رمضان کی پہلی رات نفلوں میں یہ سورة پڑھے وہ اس سال ہر قسم کی آفت و مصیبت سے محفوظ رہے گا۔ 2، ایک عارف کہتے ہیں جو آدمی رمضان کا چاند دیکھتے ہی تین بارسورئہ فتح پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کو فراخ دست رکھیں گے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہرچیز کا خلاصہ اور مغزہوتا ہے اور قرآن شریف کا مغزمفصل ہے۔ حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے سات لمبی ایتیں تورات کی جگہ پر اور آیات مثانی انجیل کی اور زبور کی جگہ مرحمت فرمائی ہیں۔ اور مجھے مفصل سے اعزازوفضیلت بخشی ہے۔ جو شخص مفصل کو لکھ کر لڑائی یا خوف میں اپنے پاس رکھے تو وہ امن میں رہتا ہے۔ (مفصل کو لکھ کر اور دھوکر اگر پیچش) نکسیر اور سردی کے بخاروالے کو پلایاجائے تو شفا ہوگی۔ انافتحنا لک فتحامبینا۔۔۔۔۔۔۔ وکان اللہ علیماحکیما جوآدمی یہ چاہے کہ اسے قبولیت عامہ حاصل ہو تو وہ پاک وصاف ہوکران آیات کو عرق گلاب) مشک اور زعفران کے ساتھ ہرن کے چمڑے پر لکھے اور اس چمڑے کو اپنی پگڑی یاٹوپی میں رکھ کر سر میں رکھے۔ جوآدمی دشمنوں کے مقابلہ میں فتح چاہتا ہو وہ جمعرات کی پہلی اور دوسری ساعت میں زردتا بنے کی گول پتری پر ان آیات کو کندہ کرائے اور اپنی ڈھال (یادوسرے دفاعی سامان) میں میخ سے جو ڑدے اور اسے ساتھ لے کر دشمن کے مقابلہ پرچلاجائے۔ محمد رسول اللہ۔۔۔۔۔۔۔ سورة کے آخرتک جوشخص ان آیات کو 14 رمضان کو یا 24 تاریخ کو سفید ریشمی کپڑے میں عرق گلاب اور مشک وکافور سے لکھ کرہرن کے چمڑے میں لپیٹ کر اپنے پاس رکھے وہ ہر آفت سے محفوظ رہے گا۔ اگر درخت سے باندھ دے تو اس میں خوب برکت ہوگی۔ اگر کوئی بوڑھا شخص اپنے پاس رکھے تو وہ طاقت ور رہے گا۔ اس آیت میں سارے کے سارے حروف تہجی موجود ہیں اور اسی طرح سورة آل عمران کی آیت ثم انزل علیکم الخ میں بھی تمام حروف تہجی پائے جاتے ہیں۔ جو شخص ان دوآیتوں کو کثرت سے بڑے اس کی دعاضرور قبول ہوتی ہے۔ اور اس کو تنگدستی سے نجات ملتی ہے اور نیکی کے کاموں میں اس کے بہت مددگار بن جاتے ہیں اور دنیا وآخرت کی بھلائی ملتی ہے۔ سورۃ الفتح مدنی ہے اور اس کی انتیس آیتیں ہیں سورۃ فتح کا شان نزول زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں جارہے تھے تو حضرت عمر ؓ نے حضور ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا۔ پھر سوال کیا، آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا۔ پھر سوال کیا آپ ﷺ نے جواب نہیں دیا۔ تو حضرت عمر ؓ نے کا، اے عمر ! تیری ماں گم پائے تو نے تین مرتبہ حضور ﷺ پر سوال کا تکرار کیا، ہر مرتبہ آپ ﷺ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اونٹ کو ایڑ لگائی اور لوگوں سے آگے نکل گیا اور مجھے خوف ہوا کہ میرے بارے میں قرآن نازل ہوگا۔ پس تھوڑی دیر میں ہی میں نے ایک آواز لگانے والے کی آواز سنی کہ میرا نام لے کر آواز لگارہا ہے تو میں نے کہا تحقیق میں تو پہلے ہی ڈر رہا تھا کہ میرے بارے قرآن نازل ہوگا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا تحقیق آج رات مجھ پر ایک سورت اتاری گئی ہے وہ مجھ پر اس چیز سے زیادہ محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ پھر پڑھا ” انا فتحنالک فتحا مبینا لیغفر لک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر “ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر ” انا فتحنالک فتحا بینا “ آیت کے آخر تک نازل ہوئی۔ آپ (علیہ السلام) حدیبیہ سے لوٹ رہے تھے اور آپ (علیہ السلام) کے صحابہ پر سفر کی تھکان اور غم کے ملے جلے اثرات تھے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ مجھ پر ایک آیت نازل ہوئی ہے وہ مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔ پس جب اللہ کے نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی تو قوم میں سے ایک شخص نے کہا آپ (علیہ السلام) کو مبارک باد ہو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو بیان کردیا کہ وہ آپ ﷺ کے ساتھ کیا معاملہ کریں گے ؟ پس ہمارے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعدوالی آیت نازل فرمائی۔ ” لید خل المومنین والمومنات جنات تجری من تحتھا الانھار “ آیت کے ختم تک۔
Top