بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ١ؕ۬ اُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِیْمَةُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ مَا یُرِیْدُ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اَوْفُوْا : پورا کرو بِالْعُقُوْدِ : عہد۔ قول اُحِلَّتْ لَكُمْ : حلال کیے گئے تمہارے لیے بَهِيْمَةُ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی اِلَّا : سوائے مَا : جو يُتْلٰى عَلَيْكُمْ : پڑھے جائینگے (سنائے جائینگے تمہیں غَيْرَ : مگر مُحِلِّي الصَّيْدِ : حلال جانے ہوئے شکار وَاَنْتُمْ : جبکہ تم حُرُمٌ : احرام میں ہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَحْكُمُ : حکم کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو چاہے
اے ایمان والو عہدوں کو پورا کرو (ف 4) تمہارے لیے تمام چوپائے جو مشابہ انعام (یعنی اونٹ، بکری، گائے) کے ہوں حلال کیے گئے ہیں (ف 5) مگر جن کا ذکر آگے آتا ہے لیکن شکار کو حلال مت سمجھنا جس حالت میں کہ تم احرام میں ہو بیشک اللہ تعالیٰ جو چاہیں حکم کریں۔ (1)
4۔ اوپر کی سورت کے ختم پر فرمایا تھا کہ ہم شرائع کو تم سے بیان کرتے ہیں اس سورت کے شروع پر اس کا امر ہے کہ تم ہمارے ان بیان کیے ہوئے شرائع کی پوری پوری بجاآوری کرو یہ مناسبت تو دونوں سورتوں کے اختتام اور آغاز میں بھی دونوں کے اشتمال علی الشرائع سے ظاہر ہے اور خود اس سورت کے اجزاء میں ایک ارتباط بدیع ہے کہ اس کے اول کی آیت بمنزلہ متن کے ہے اور تمام سورت بمنزلہ اس کی شرح کے کیونکہ لفظ عقود بقول ابن عباس ؓ تمام شرائع کو عام اور شامل ہے اور سورت میں انہی شرائع کی تفصیل ہے پس اولا اجمالی اور کلی عنوان سے امتثال شرائع کا حکم فرماتے ہیں۔ 5۔ جیسے ہرن، نیل گائے وغیرہ بجز ان بہائم کے جو کہ دوسرے دلائل شرعیہ حدیث وغیرہ سے مخصوص ومستثنی ہوچکے ہیں جیسے گدھا خچر وغیرہ ان مستثنیات کے سوا اور سب بہائم اہلی ووحشی حلال ہیں بجز ان کے جن کا ذکر آگے آنا ہے۔
Top