بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ١ؕ۬ اُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِیْمَةُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ مَا یُرِیْدُ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اَوْفُوْا : پورا کرو بِالْعُقُوْدِ : عہد۔ قول اُحِلَّتْ لَكُمْ : حلال کیے گئے تمہارے لیے بَهِيْمَةُ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی اِلَّا : سوائے مَا : جو يُتْلٰى عَلَيْكُمْ : پڑھے جائینگے (سنائے جائینگے تمہیں غَيْرَ : مگر مُحِلِّي الصَّيْدِ : حلال جانے ہوئے شکار وَاَنْتُمْ : جبکہ تم حُرُمٌ : احرام میں ہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَحْكُمُ : حکم کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو چاہے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے عہد پورے کرو۔ تمہارے لئے مویشی جانور حلال کردیئے گئے ہیں بجز ان کے جو (آگے چل کر) تم کو بتائے جائیں گے۔ لیکن جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار کرنا حلال نہ سمجھ لینا۔ بیشک اللہ جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔
[1] یعنی احکام الٰہی کی اطاعت کا جو عہد کرچکے ہو اسے پورا کرو۔ اس میں قول وقرار اور کسی معاملے میں گواہی کی ذمہ داری سے لے کر اس عہد و میثاق تک جو اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان ہوا ہے سب آگیا۔ [2] احرام وہ لباس ہے جو بےسلا ہوتا ہے اور حج وعمرہ کے لئے پہنا جاتا ہے اس لباس میں صرف ایک تہبند ہوتا ہے اور ایک چادر جو اوپر سے اوڑھی جاتی ہے اسے احرام اس لئے کہتے ہیں کہ اسے باندھنے کے بعد آدمی پر بہت سی وہ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں جو عام حالات میں حلال ہیں، مثلاً حجامت، خوشبو کا استعمال، ہر قسم کی زینت و آرائش اور قضاء شہوت وغیرہ۔ انہی پابندیوں میں ایک یہ بھی ہے کہ کسی جانور کو ہلاک نہ کیا جائے، نہ شکار کیا جائے اور نہ کسی کو شکار کا پتہ بتایا جائے۔
Top