بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں دریافت کرتے ہیں
1۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ جب نبی ﷺ بھیجے گئے تو لوگ آپس میں سوال کرنے لگے تو یہ آیت نازل ہوئی آیت عم یتساء لون۔ عن النبا العظیم۔ کس چیز کی بابت وہ آپس میں سوال کرتے ہیں اس بڑی خبر کے بارے میں۔ 2۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت یساء لون عن النبا العظیم کے بارے میں روایت کیا کہ بڑی خبر سے مراد ہے قرآن۔ 3۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت عم یتساء لون عن النبا العظیم سے مراد ہے قرآن مجید اور فرمایا آیت الذی ہم فیہ مختلفون۔ جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ یعنی کوئی اس کی تصدیق کرنے والا ہے اور کوئی اس کو جھٹلانے والا ہے۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت عم یتساء لون عن النبا العظیم الذی ہم فیہ مختلفون سے مراد ہے موت کے بعد کا اٹھنا اس میں لوگوں کے دو گروہ بن گئے۔ تصدیق کرنے والے اور جھٹلانے والے۔ لیکن موت کے بارے میں تو سب نے اقرار کیا۔ اس لیے کہ وہی موت کا آنکھوں سے مشاہدہ اور معائنہ کر رہے تھے۔ البتہ موت کے بعد اٹھنے میں اختلاف کیا۔
Top