بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Saadi - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں ؟
یعنی اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلانے والے کس چیز کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اس چیز کے بارے میں بیان فرمایا جس کے بارے میں وہ پوچھ رہے ہیں ؟ چناچہ فرمایا (عَنِ النَّبَاِ الْعَظِيْمِ ۝ۙالَّذِيْ هُمْ فِيْهِ مُخْـتَلِفُوْنَ ) یعنی عظیم خبر کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جس میں تکذیب اور مستبعد ہونے کی وجہ سے ان کا نزاع طول پکڑ گیا اور ان کی مخالفت پھیل گئی، حالانکہ وہ ایسی خبر ہے جو شک کو قبول کرتی ہے نہ اس میں کوئی شبہ داخل ہوسکتا ہے مگر مکذبین کا حال یہ ہے کہ اگر ان کے پاس تمام نشانیاں ہی کیوں نہ آجائیں یہ اپنے رب سے ملاقات پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک وہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں اور اسلیے فرمایا (كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ ۝ۙثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ ) یعنی عنقریب جب ان پر عذاب نازل ہوگا جسے وہ جھٹلایا کرتے تھے تو انہیں معلوم ہوجائے گا اس وقت انہیں جہنم کی آد میں دھکے دے کر ڈالا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا (ھذہ النار التی کنتم بھا تکذبون۔ الطور 14) یہ وہ آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
Top