Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-Maaida : 3
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ١۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ١ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ١ؕ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ١ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا١ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
حُرِّمَتْ
: حرام کردیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْمَيْتَةُ
: مردار
وَالدَّمُ
: اور خون
وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ
: اور سور کا گوشت
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
الْمُنْخَنِقَةُ
: گلا گھونٹنے سے مرا ہوا
وَالْمَوْقُوْذَةُ
: اور چوٹ کھا کر مرا ہوا
وَالْمُتَرَدِّيَةُ
: اور گر کر مرا ہوا
وَالنَّطِيْحَةُ
: اور سینگ مارا ہوا
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اَ كَلَ
: کھایا
السَّبُعُ
: درندہ
اِلَّا مَا
: مگر جو
ذَكَّيْتُمْ
: تم نے ذبح کرلیا
وَمَا
: اور جو
ذُبِحَ
: ذبح کیا گیا
عَلَي النُّصُبِ
: تھانوں پر
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَسْتَقْسِمُوْا
: تم تقسیم کرو
بِالْاَزْلَامِ
: تیروں سے
ذٰلِكُمْ
: یہ
فِسْقٌ
: گناہ
اَلْيَوْمَ
: آج
يَئِسَ
: مایوس ہوگئے
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سے
مِنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَلَا تَخْشَوْهُمْ
: سو تم ان سے نہ ڈرو
وَاخْشَوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
اَلْيَوْمَ
: آج
اَكْمَلْتُ
: میں نے مکمل کردیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
دِيْنَكُمْ
: تمہارا دین
وَاَتْمَمْتُ
: اور پوری کردی
عَلَيْكُمْ
: تم پر
نِعْمَتِيْ
: اپنی نعمت
وَرَضِيْتُ
: اور میں نے پسند کیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاِسْلَامَ
: اسلام
دِيْنًا
: دین
فَمَنِ
: پھر جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
فِيْ
: میں
مَخْمَصَةٍ
: بھوک
غَيْرَ
: نہ
مُتَجَانِفٍ
: مائل ہو
لِّاِثْمٍ
: گناہ کی طرف
فَاِنَّ اللّٰهَ
: تو بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
” تم پر مردار حرام کیا گیا ہے اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جو غیر اللہ کے نام پر مشہور کیا جائے اور گلا گھٹنے سے مرنے والا اور چوٹکھا کر اور گر کر اور سینگ سے مرنے والا اور جسے درندے نے کھایا ہو، مگر جو تم ذبح کرلو اور جو تھانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ کہ تم تیروں کے ذریعے قسمت معلوم کرو یہ سراسر نافرمانی ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا آج تمہارے دین سے مایوس ہوگئے تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کردیا ہے اور میں نے پوری کردی تم پر اپنی نعمت اور اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا، جو بھوک کی صورت میں مجبور ہوجائے اس حالت میں کہ وہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بیشک اللہ بےحد بخشنے والا نہایت مہربان ہے “ (3)
فہم القرآن ربط کلام : حرام و حلال کی مزید تفصیل۔ دین کے معانی : دین اسلام اپنے کام اور نظام کے اعتبار سے کامل اور اکمل ہی نہیں بلکہ یہ تو اپنے نام کے دامن میں بھی پوری جامعیت اور دنیا وآخرت کے معاملات کا احاطہ کیے ہوئے ہے چناچہ دین کا معنی ہے (1) تابع دار ہونا (2) دوسرے کو اپنا تابع فرمان بنانا (3) مکمل اخلاص اور یکسوئی کا اظہار کرنا۔ (4) قانون (5) مکمل ضابطۂ حیات (6) جزاء وسزا اور قیامت کے دن کے لیے بھی لفظ دین بولا جاتا ہے۔ ذیل میں چند حوالے ملاحظہ فرمائیں۔ اطاعت : (اِنَّآ اَنْزَلْنَا اِلَےْکَ الْکِتٰبَ بالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدَّےْنَ ۔ اَلاَ لِلّٰہِ الدِّےْنُ الْخَالِصُ ) [ الزمر : 2، 3] ”(اے نبی) یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے۔ لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی کرو (اطاعت) کو اسی کے لیے خالص کرتے ہوئے۔ خبردار، اطاعت خالص اللہ کا حق ہے۔ “ تابع بنانا : (ہُوَ الَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَہُ بالْہُدٰی وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ )[ التوبۃ : 33] ” وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو سب ادیان پر غالب کردے چاہے مشرک ناپسند ہی کریں۔ “ قانون اور ضابطہ : (فَبَدَاَ بِاَوْعِےَتِھِمْ قَبْلَ وِعَآءِ اَخِےْہِ ثُّمَّ اسْتَخْرَجَھَا مِنْ وِّعَاءِ اَخِےْہِ کَذٰلِکَ کِدْنَا لِےُوْسُفَ مَا کَانَ لِےَاْخُذَ اَخَاہُ فِی دِےْنِ الْمَلِکِ ) [ یوسف : 76] ” تب یوسف نے اپنے بھائی سے پہلے ان دوسروں کی خرجیوں کی تلاشی لینی شروع کی ‘ پھر اپنے بھائی کی خرجی سے گم شدہ چیز برآمد کرلی۔ اس طرح ہم نے یوسف کی تائید اپنی تدبیر سے کی۔ اسے یہ اختیار نہ تھا کہ بادشاہ کے دین یعنی مصر کے شاہی قانون میں اپنے بھائی کو پکڑتا۔ “ نظام حکومت : (وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُوْنِیْ اَقْتُلْ مُوْسٰی وَلْےَدْعُ رَبَّہٗ اِنِّیْٓ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِےْنَکُمْ اَوْ اَنْ یُّظْھِرَ فِی الْاَرْضِ الْفَسَادَ )[ مومن : 26] ” ایک روز فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا ‘ چھوڑو مجھے میں اس موسیٰ کو قتل کیے دیتا ہوں اور پکار دیکھے یہ اپنے رب کو۔ مجھے اندیشہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا یا ملک میں فساد برپا کرے گا۔ “ دین بمعنی دین : (قَاتِلُوا الَّذِےْنَ لَا ےُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَلَا بالْےَوْمِ الْاٰخِرِ وَلَا ےُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ وَلَا ےَدِےْنُوْنَ دِےْنَ الْحَقِّ ) [ التوبہ : 29] ” جنگ کرو اہل کتاب میں سے ان لوگوں کے خلاف جو اللہ اور روز آخر پر ایمان نہیں لاتے اور جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں کرتے اور دین حق کو اپنا دین نہیں بناتے۔ “ روز قیامت : (یَّصْلَوْنَھَا ےَوْمَ الدِّ ےْنِ وَمَا ھُمْ عَنْھَا بِغَآءِبِےْنَ وَمَآ اَدْرٰکَ مَا ےَوْمُ الدِّےْنِ ثُمَّ مَآ اَدْرٰکَ مَا ےَوْمُ الدِّےْنِ ) [ الانفطار : 15 تا 18] ” جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے اور اس سے ہرگز غائب نہ ہو سکیں گے۔ اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے ؟ ہاں تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے۔ “ جزاء و سزا : (مٰلِکِ ےَوْمِ الدِّےْنِ ) [ فاتحۃ : 3] ” روز جزا کا مالک ہے۔ “ مذہب اور دین میں بنیادی فرق : عربی لغت میں مذہب نام ہے رسومات ‘ چند عبادات اور طریقے کا۔ جبکہ دین عبادات ‘ احکامات ‘ معاملات ‘ اخلاقیات گویا کہ دنیا وآخرت کے تمام امور دین میں شامل ہیں لفظ مذہب عربی زبان کا لفظ ہونے کے باوجود قرآن و احادیث کے وسیع ترین علمی ذخیرہ میں دین کے لیے استعمال نہیں ہوا۔ جبکہ دین قرآن مجید اور عربی ادب میں ان تمام معنوں میں استعمال ہوا اور تمام معانی اور مفاہیم کا لفظ ” دین اسلام “ نے احاطہ کرلیا ہے۔ اسلام کا مرکزی اور جامع معنی سلامتی اور سپردگی کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء گرامی میں ایک اسم مبارک ” سلام “ ہے۔ اسم پاک ہونے کی وجہ سے اس کا معنی ٰ سلامتی والا اور سلامتی عطا فرمانے والا ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لیے امن و سلامتی کا پیغام اور اپنے ماننے والوں کو سلامتی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ قائم و دائم اور ہمیشہ سے سلامتی والا ہے اور رہے گا۔ اس طرح دین اسلام ہمیشہ قائم اور تسلیم ورضا اختیار کرنے والوں کو دنیاوآخرت کی سلامتی فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے اور دیتا رہے گا۔ دین اسلام کا مطالبہ یہ ہے کہ آدمی دل کی گہرائیوں اور عمل کی تمام اکائیوں کے ساتھ اس کے حلقۂ اثر میں شامل ہوجائے۔ اسلام کا مفہوم : ” ابراہیم کا حال یہ تھا کہ جب اس کے رب نے اس سے کہا ” مسلم ہوجا “ تو اس نے فورًا کہا میں مالک کائنات کا تابع ہوگیا۔ اس طریقے پر چلنے کی ہدایت اس نے اپنی اولاد کو بھی کی تھی اور اسی کی وصیّت یعقوب اپنی اولاد کو کر گئے۔ انہوں نے کہا میرے بچو ‘ اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے لہٰذا مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔ “ [ البقرۃ : 131‘ 132] ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔ سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ “ [ آل عمران : 102‘ 103] اسلام مکمل تابع داری کا تقاضا کرتا ہے : ” اے ایمان والو ! تم پورے کے پورے اسلام میں آجاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ “ [ البقرۃ : 208] ” کہیے ! میری نماز ‘ میرے تمام مراسم عبودیت ‘ میرا جینا اور مرنا سب کچھ اللہ رب العٰلمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں۔ کہیے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے۔ “ [ الانعام : 162 تا 164] دین فطرت : قرآن مجید نے اسلام کو دین فطرت قرار دیا ہے کہ اس کا ہر حکم اور ارشاد انسان کی فطرت اور طبیعت کے عین مطابق ہے فطرت کو سمجھنے کے لیے کسی بھی نو مولود بچے کی عادات و حرکات پر غور فرمائیں۔ تجربہ اور مشاہدہ اس بات پر گواہ ہے کہ بطخ کا بچہ پیدا ہوتے ہی پانی کی طرف بھاگتا ہے، مرغی کا بچہ انڈے سے نکلتے ہی مرغی کے پاؤں اور پروں میں سکون پاتا ہے، انسان کا نومولود اپنی مامتا کی چھاتی کی طرف لپکتا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ اس کی فطرت اسے ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اسی فطرت کی ترجمانی کرتے ہوئے آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ ہر گھر کے آنگن میں پیدا ہونے والا بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے۔ (مَامِنْ مَوْلُوْدٍ ےُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ ےُھَوِّدَانِہٖ اَوْےُمَجِّسَانِہٖ اَوْ ےُنَصِّرَانِہٖ ) [ مشکٰوۃ : باب الایمان بالقدر ] ” ہر جنم لینے والا بچہ فطرت سلیم پر پیدا ہوتا ہے یہ تو والدین کی تربیت کے اثرات ہونگے کہ اسے یہودی، عیسائی یا آتش پرست بنا دیں۔ “ بھینس کا بچہ اگر کچھ لمحوں کے لیے بھول کر بھینس کے تھنوں کی بجائے اگلی ٹانگوں میں منہ ڈالتا ہے تو مالک کے ایک اشارے کے بعد دوبارہ دودھ پینے والی جگہ کو نہیں بھولتا۔ انسانی فطرت کا خود اپنا تقاضا ہے کہ وہ اپنے رب سے مانگے اور اس کے سامنے جھکتا رہے۔ اس کے باوجود پیدا ہوتے ہی اس کے کانوں میں اذان اور اقامت کہہ کر اسے بتلایا ہے گیا کہ اب تمہیں یہ سبق نہیں بھولنا کہ تیرا الٰہ ایک ہے اس نے ہی تجھے پیدا کیا اور تجھے ہر حال میں اس کے سامنے جھکنا ہوگا۔ جو شخص بڑا ہو کر توحید کے اس فطری راستے اور تقاضے کو چھوڑ کر شرک کی پگڈنڈیوں پر چلتا ہے وہ اپنے رب کا نافرمان ہی نہیں بلکہ اپنی فطرت سے بھی بغاوت کررہا ہوتا ہے۔ ان آیات میں انسان کو بغاوت و سرکشی سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے اسی فطرت کا حوالہ دیا جا رہا ہے : ” پس اے نبی اور نبی کے ماننے والو ! یک سو ہو کر اپنا رخ اس دین کی طرف قائم کرو۔ جس فطرت پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی بنائی ہوئی فطرت بدلنے کی اجازت نہیں ہے ‘ یہی بالکل راست اور درست دین ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔ قائم ہوجاؤ اس بات پر اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور ڈرو اس سے اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں شامل نہ ہوجاؤ۔ “ [ الروم : 30‘ 31] مومن اور مشرک کے درمیان یہی بنیادی فرق ہے کہ موحّد کی فطرت اپنی اصلّیت پر قائم رہتی ہے جس کی وجہ سے وہ ہر حال میں اپنے خالق ومالک کی طرف رجوع کرتا ہے۔ مشرک نے اپنی فطرت سے انحراف کیا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ خوش حالی اور امن و سکون کی حالت میں اپنے سچے اور حقیقی خالق کو براہ راست پکارنے کی بجائے دوسروں کے توسُّط سے سوال کرتا ہے لیکن ایسا شخص جب مسائل اور مصائب کے گرداب میں پھنس کر اسباب و وسائل سے مایوس ہوجاتا ہے تو وہ بےساختہ پکار اٹھتا ہے کہ الٰہی تیرے سوا کوئی میری مدد کرنے والا نہیں۔ گویا کہ فطرت اور اللہ تعالیٰ کے درمیان اسباب کے حجاب اور وسائل کے پردے اٹھ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کو براہ راست پکار رہا ہے۔ یہی وہ فطرت صحیحہ اور اس کی حقیقی آواز ہے جس سے انسان وسائل کی وجہ سے بغاوت کرتا ہے۔ ” اور جب سمندر میں ان لوگوں پر ایک موج سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہے تو یہ صرف ایک اللہ کو پکارتے ہیں اپنے دین کو بالکل اسی کے لیے خالص کر کے ‘ پھر جب وہ بچا کر انہیں خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کوئی اغماض برتتا ہے اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو غدار اور ناشکرا ہے۔ “ [ لقمٰن : 32] مسائل 1۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا جانور حرام ہے۔ 2۔ شرک کی جگہ پر ذبح کیا ہوا جانور بھی حرام ہے۔ 3۔ کفار سے مرعوب ہونے کی بجائے اللہ پر ایمان پختہ رکھنا چاہیے۔ 4۔ دین اسلام مکمل ہوچکا ہے۔ 5۔ انتہائی مجبوری کی حالت میں بعض حرمت والی چیزیں جائز ہیں۔ تفسیر بالقرآن اسلام کا معنی اور مفہوم : 1۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابراہیم فرمانبردار بن جا تو ابراہیم اسی وقت رب کے مطیع ہوگئے۔ (البقرۃ : 131) 2۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے مطیع ہونے کا نام اسلام ہے۔ (الصافات : 103 تا 105) 3۔ اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے۔ (سورۃ آل عمران : 19) 4۔ جو اسلام کے علاوہ دوسرا دین تلاش کرے گا وہ خسارہ اٹھائے گا۔ (آل عمران : 85) 5۔ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔ (الانعام : 125) 6۔ جس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا گیا وہ اللہ تعالیٰ کی روشنی پر ہے۔ (الزمر : 22) 7۔ جس نے اپنے چہرے کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور وہ نیکی کرنے والا ہے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔ (لقمان : 22)
Top