Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 3
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ١۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ١ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ١ؕ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ١ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا١ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
حُرِّمَتْ
: حرام کردیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْمَيْتَةُ
: مردار
وَالدَّمُ
: اور خون
وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ
: اور سور کا گوشت
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
الْمُنْخَنِقَةُ
: گلا گھونٹنے سے مرا ہوا
وَالْمَوْقُوْذَةُ
: اور چوٹ کھا کر مرا ہوا
وَالْمُتَرَدِّيَةُ
: اور گر کر مرا ہوا
وَالنَّطِيْحَةُ
: اور سینگ مارا ہوا
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اَ كَلَ
: کھایا
السَّبُعُ
: درندہ
اِلَّا مَا
: مگر جو
ذَكَّيْتُمْ
: تم نے ذبح کرلیا
وَمَا
: اور جو
ذُبِحَ
: ذبح کیا گیا
عَلَي النُّصُبِ
: تھانوں پر
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَسْتَقْسِمُوْا
: تم تقسیم کرو
بِالْاَزْلَامِ
: تیروں سے
ذٰلِكُمْ
: یہ
فِسْقٌ
: گناہ
اَلْيَوْمَ
: آج
يَئِسَ
: مایوس ہوگئے
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سے
مِنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَلَا تَخْشَوْهُمْ
: سو تم ان سے نہ ڈرو
وَاخْشَوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
اَلْيَوْمَ
: آج
اَكْمَلْتُ
: میں نے مکمل کردیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
دِيْنَكُمْ
: تمہارا دین
وَاَتْمَمْتُ
: اور پوری کردی
عَلَيْكُمْ
: تم پر
نِعْمَتِيْ
: اپنی نعمت
وَرَضِيْتُ
: اور میں نے پسند کیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاِسْلَامَ
: اسلام
دِيْنًا
: دین
فَمَنِ
: پھر جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
فِيْ
: میں
مَخْمَصَةٍ
: بھوک
غَيْرَ
: نہ
مُتَجَانِفٍ
: مائل ہو
لِّاِثْمٍ
: گناہ کی طرف
فَاِنَّ اللّٰهَ
: تو بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
حرام ہوا تم پر مردہ جانور
10
اور لہو
11
اور گوشت سور کا اور جس جانور پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا اور جو مرگیا ہو گلا گھونٹنے سے یا چوٹ سے یا اونچے سے گر کر یا سینگ مارنے سے اور جس کو کھایا ہو درندہ نے مگر جس کو تم نے ذبح کرلیا اور حرام ہے جو ذبح ہوا کسی تھان پر
12
اور یہ کہ تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے
13
یہ گناہ کا کام ہے آج ناامید ہوگئے کافر تمہارے دین سے سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو
14
آج میں پورا کرچکا تمہارے لئے دین تمہارا
15
اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا
1
6
اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین
17
پھر جو کوئی لاچار ہوجاوے بھوک میں لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے
18
10
اس آیت سے جن چیزوں کا کھانا حرام ہوا ان میں اول میتہ (مردار جانور) ہے جو واجب الذبح جانور ذبح کئے بدون خود اپنی موت سے مرجائے اس کا خون اور حرارت غلیظ یہ گوشت ہی میں محتقن اور جذب ہو کر رہ جاتی ہے جس کی سمیت اور گندگی سے کئی قسم کے بدنی اور دینی مضار لاحق ہوتے ہیں (ابن کثیر) شاید اسی تعلیل پر متنبہ فرمانے کے لئے میتہ (مردہ جانور) کے بعد دم (خون) کی حرمت مذکور ہوئی اس کے بعد حیوانات کی ایک خاص نوع (خنزیر) کی تحریم کا ذکر کیا۔ جس کی بےانتہا نجاست خوری اور بےحیائی مشہور عام ہے شاید اسی لئے شریعت حقہ نے دم (خون) کی طرح اس کو نجس العین قرار دیا ان تین چیزوں کے ذکر کے بعد جن کی ذوات میں مادی گندگی اور خباثت پائی جاتی تھی، محرمات کی ایک اور قسم کا ذکر فرمایا یعنی وہ جانور جو اپنی ذات کے اعتبار سے حلال و طیب ہے، مگر مالک حقیقی کے سوا کسی اور کی نیاز کے طور پر نامزد کردیا گیا ہو اس کا کھانا بھی نیت کی خباثت اور عقیدہ کی گندگی کی بنا پر حرام ہے۔ کسی جاندار کی جان صرف اسی مالک و خالق کے حکم اور نام پر لی جاسکتی ہے جس کے حکم اور ارادہ سے اس پر موت وحیات طاری ہوتی ہے۔ باقی " مُنْخَنِقَہ " وغیرہ غیر مذبوح جانور سب میتہ کے حکم میں داخل ہیں جیسا کہ " مَاذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ "، " مَااُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ " کے ساتھ ملحق ہے۔ جاہلیت میں ان سب چیزوں کے کھانے کی عادت تھی اس لئے اس قدر تفصیل سے ان کا بیان فرمایا۔
11
یعنی بہتا ہوا خون ( اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا)
6
۔ الانعام :
145
)
12
تھوڑا سا پہلے ہدی کے ادب و احترام کا ذکر فرمایا تھا یعنی وہ جانور جو تقرب الی اللہ کی غرض سے خدائے واحد کی سب سے پہلی عبادت گاہ کی نیاز کے طور پر ذبح کیا جاتا ہے اس کے بالمقابل اس جانور کا بیان فرمانا جسے خدا کے سوا کسی دوسرے کے نام پر یا خانہ خدا کے سوا کسی دوسرے مکان کی تعظیم کے لئے ذبح کیا جائے (موضح القرآن) اس دوسری صورت میں بھی فی الحقیقت نیت نذر غیر اللہ ہی کی ہوتی ہے گو ذبح کے وقت زبان سے " بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر " کہا جائے۔ اس تقریر کے موافق " مَااُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ " اور " وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ " کا فرق واضح ہوگیا (ابن کثیر)
13
بعض مفسرین نے ازلام سے تقسیم کے تیر مراد لئے ہیں جو زمانہ جاہلیت میں لحم ذبیحہ وغیرہ کے بانٹنے میں استعمال ہوتے تھے اور وہ ایک صورت قمار (جوئے) کی تھی جیسے آجکل چٹھی ڈالنے کی رسم ہے لیکن حافظ عماد الدین ابن کثیر وغیرہ محقیقین کے نزدیک راجح یہ ہے کہ ازلام سے مراد وہ تیر ہیں جن سے مشرکین مکہ کسی اشکال اور تردد کے وقت اپنے ارادوں اور کاموں کا فیصلہ کرتے تھے یہ تیر خانہ کعبہ میں قریش کے سب سے بڑے بت " ہبل " کے پاس رکھتے تھے۔ ان میں سے کسی پر امرنی ربی، لکھا تھا (میرے پروردگار نے حکم دیا) کسی پر " نھانی ربی " اسی طرح ہر تیر پر یوں ہی اٹکل پچو باتیں لکھ چھوڑی تھیں۔ جب کسی کام میں تذبذب ہوا تو تیر نکال کر دیکھ لئے۔ اگر " امرنی ربی " والا تیر نکل آیا تو کام شروع کردیا اور اس کے خلاف نکلا تو رک گئے وعلیٰ ہذا القیاس گویا بتوں سے یہ ایک قسم کا مشورہ اور استعانت تھی۔ چونکہ اس رسم کا مبنیٰ خالص جہل، شرک، اوہام پرستی اور افتراء علی اللہ پر تھا اس لئے قرآن کریم نے متعدد مواقع میں نہایت تغلیظ و تشدید کے ساتھ اس کی حرمت کو ظاہر فرمایا ہے اس تقریر کے موافق " ازلام " کا ذکر " نصب " کی مناسبت سے ہوا اور مردار، خون، خنزیر وغیرہ نہایت ہی خبیث اور گندی چیزوں کی تحریم کے سلسلہ میں منسلک کر کے بتلا دیا کہ اس کی معنوی اور اعتقادی نجاست و خباثت ان چیزوں سے کم نہیں جیسا کہ ایک دوسری آیت میں " رجس " کے اطلاق سے ظاہر ہوتا ہے۔
14
یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب کہ زندگی کے ہر شعبہ اور علوم ہدایت کے ہر باب کے متعلق اصول و قواعد ایسی طرح ممہد ہوچکے تھے اور فروع و جزئیات کا بیان بھی اتنی کافی تفصیل اور جامعیت سے کیا جا چکا تھا کہ پیروان اسلام کے لئے قیامت تک قانون الٰہی کے سوا کوئی دوسرا قانون قابل التفات نہیں رہا تھا۔ نبی کریم ﷺ کی تربیت سے ہزاروں سے متجاوز خدا پرست، جانباز اور سرفروش ہادیوں اور معلموں کی ایسی عظیم الشان جماعت تیار ہوچکی تھی جس کو قرآنی تعلیم کا مجسم نمونہ کہا جاسکتا تھا مکہ معظمہ فتح ہوچکا تھا صحابہ ؓ کامل وفاداری کے ساتھ خدا سے عہد و پیمان پورے کر رہے تھے نہایت گندی غذائیں اور مردار کھانے والی قوم مادی اور روحانی طیبات کے ذائقہ سے لذت اندوز ہو رہی تھی۔ شعائر الہٰیہ کا ادب و احترام قلوب میں راسخ ہوچکا تھا۔ ظنون و اوہام اور انصاب و ازلام کا تار و پود بکھر چکا تھا۔ شیطان جزیرۃ العرب کی طرف سے ہمیشہ کے لئے مایوس کردیا گیا تھا کہ دوبارہ وہاں اس کی پرستش ہو سکے ان حالات میں ارشاد ہوا اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۔ یعنی آج کفار اس بات سے مایوس ہوگئے ہیں کہ تم کو تمہارے دین قیم سے ہٹا کر پھر " انصاب " و " ازلام " وغیرہ کی طرف لے جائیں یا دین اسلام کو مغلوب کرلینے کی توقعات باندھیں یا احکام دینیہ میں کسی تحریف و تبدیل کی امید قائم کرسکیں آج تم کو کامل و مکمل مذہب مل چکا جس میں کسی ترمیم کا آئندہ امکان نہیں خدا کا انعام تم پر پورا ہوچکا جس کے بعد تمہاری جانب سے اس کے ضائع کردینے کا کوئی اندیشہ نہیں۔ خدا نے ابدی طور پر اسی دین اسلام کو تمہارے لئے پسند کرلیا اس لئے اب کسی ناسخ کے آنے کا بھی احتمال نہیں۔ ایسے حالات میں تم کو کفار سے خوف کھانے کی کوئی وجہ نہیں وہ تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔ البتہ اس محسن جلیل اور منعم حقیقی کی ناراضی سے ہمیشہ ڈرتے رہو جس کے ہاتھ میں تمہاری ساری نجاح و فلاح اور کل سود و زیاں ہے۔ گویا (فَلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِيْ )
2
۔ البقرۃ :
150
) میں اس پر متنبہ فرما دیا کہ آئندہ مسلم قوم کو کفار سے اس وقت تک کوئی اندیشہ نہیں جب تک ان میں خشیت الہٰی اور تقویٰ کی شان موجود رہے۔
15
یعنی اس کے اخبار و قصص میں پوری سچائی بیان میں پوری تاثیر اور قوانین و احکام میں پورا توسط و اعتدال موجود ہے۔ جو حقائق کتب سابقہ اور دوسرے ادیان سماویہ میں محدود و ناتمام تھے ان کی تکمیل و تعمیم اس دین قیم سے کردی گئی۔ قرآن و سنت نے " حلت " و " حرمت " وغیرہ کے متعلق تنصیصاً یا تعلیلاً جو احکام دیے ان کا اظہار و ایضاح تو ہمیشہ ہوتا رہے گا لیکن اضافہ یا ترمیم کی مطلق گنجائش نہیں چھوڑی۔
1
6
سب سے بڑا احسان تو یہ ہی ہے کہ اسلام جیسا مکمل اور ابدی قانون اور خاتم الانبیاء جیسا نبی تم کو مرحمت فرمایا۔ مزید برآں اطاعت اور استقامت کی توفیق بخشی۔ روحانی غذاؤں اور دنیاوی نعمتوں کا دستر خوان تمہارے لئے بچھا دیا، حفاظت قرآن، غلبہ اسلام اور اصلاح عالم کا سامان مہیا فرما دیا۔
17
یعنی اس عالمگیر اور مکمل دین کے بعد اب کسی اور دین کا انتظار کرنا سفاہت ہے " اسلام " جو تفویض و تسلیم کا مرادف ہے اس کے سوا مقبولیت اور نجات کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں (تنبیہ) اس آیت " ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ " الخ کا نازل فرمانا بھی منجملہ نعمائے عظیمہ کے لیے ایک نعمت ہے۔ اسی لئے بعض یہود نے حضرت عمر ؓ سے عرض کیا کہ امیر المومنین ! اگر یہ آیت ہم پر نازل کی جاتی تو ہم اس کے یوم نزول کو عید منایا کرتے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا تجھے معلوم نہیں کہ جس روز یہ ہم پر نازل کی گئی مسلمانوں کی دو عیدیں جمع ہوگئی تھیں۔ یہ آیت
10
ہجری میں " حجتہ الوداع " کے موقع پر " عرفہ " کے روز " جمعہ " کے دن " عصر " کے وقت نازل ہوئی جب کہ میدان عرفات میں نبی کریم ﷺ کی اونٹنی کے گرد چالیس ہزار سے زائد اتقیا و ابرار ؓ کا مجمع کثیر تھا۔ اس کے بعد صرف اکیاسی روز حضور اس دنیا میں جلوہ افروز رہے۔
18
یعنی حلال و حرام کا قانون تو مکمل ہوچکا اس میں اب کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا البتہ مضطر جو بھوک پیاس کی شدت سے بیتاب اور لاچار ہو وہ اگر حرام چیز کھا پی کر جان بچا لے بشرطیکہ مقدار ضرورت سے تجاوز نہ کرے اور لذت مقصود نہ ہو (غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ ) تو حق تعالیٰ اس تناول محرم کو اپنی بخشش اور مہربانی سے معاف فرما دے گا۔ گویا وہ چیز تو حرام ہی رہی مگر اسے کھا پی کر جان بچانے والا خدا کے نزدیک مجرم نہ رہا یہ بھی اتمام نعمت کا ایک شعبہ ہے۔
Top