Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 3
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ١۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ١ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ١ؕ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ١ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا١ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
حُرِّمَتْ
: حرام کردیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْمَيْتَةُ
: مردار
وَالدَّمُ
: اور خون
وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ
: اور سور کا گوشت
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
الْمُنْخَنِقَةُ
: گلا گھونٹنے سے مرا ہوا
وَالْمَوْقُوْذَةُ
: اور چوٹ کھا کر مرا ہوا
وَالْمُتَرَدِّيَةُ
: اور گر کر مرا ہوا
وَالنَّطِيْحَةُ
: اور سینگ مارا ہوا
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اَ كَلَ
: کھایا
السَّبُعُ
: درندہ
اِلَّا مَا
: مگر جو
ذَكَّيْتُمْ
: تم نے ذبح کرلیا
وَمَا
: اور جو
ذُبِحَ
: ذبح کیا گیا
عَلَي النُّصُبِ
: تھانوں پر
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَسْتَقْسِمُوْا
: تم تقسیم کرو
بِالْاَزْلَامِ
: تیروں سے
ذٰلِكُمْ
: یہ
فِسْقٌ
: گناہ
اَلْيَوْمَ
: آج
يَئِسَ
: مایوس ہوگئے
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سے
مِنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَلَا تَخْشَوْهُمْ
: سو تم ان سے نہ ڈرو
وَاخْشَوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
اَلْيَوْمَ
: آج
اَكْمَلْتُ
: میں نے مکمل کردیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
دِيْنَكُمْ
: تمہارا دین
وَاَتْمَمْتُ
: اور پوری کردی
عَلَيْكُمْ
: تم پر
نِعْمَتِيْ
: اپنی نعمت
وَرَضِيْتُ
: اور میں نے پسند کیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاِسْلَامَ
: اسلام
دِيْنًا
: دین
فَمَنِ
: پھر جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
فِيْ
: میں
مَخْمَصَةٍ
: بھوک
غَيْرَ
: نہ
مُتَجَانِفٍ
: مائل ہو
لِّاِثْمٍ
: گناہ کی طرف
فَاِنَّ اللّٰهَ
: تو بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سُؤر کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مرجائے اور چوٹ لگ کر مرجائے اور جو گر کر مرجائے اور جو سینگ لگ کر مرجائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کر کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو۔ اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے۔ اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ یہ سب گناہ (کے کام) رہیں۔ آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہوگئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو۔ (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو۔ تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
آیت نمبر 3 تفسیر :(حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اھل لغیر اللہ بہ) (یعنی وہ جانور جن کو ذبح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کا نام لیا گیا ہو۔ ) (والمنخنقۃ) یعنی ایسا جانور جس کا گلا گھونٹ کر مارا گیا ہو۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اہل جاہلیت بکری کو گلا گھونٹ کر مارتے تھے اور کھاتے تھے (اور لکڑی سے مارا ہوا جانور) یعنی ایسا جانور جس کو لکڑی سے قتل کیا گیا ہو۔ حضرت قتادہ (رح) فرماتے ہیں لوگ جانور کو لاٹھی سے مارتے تھے جب وہ مرجاتا تو اس کو کھالیتے تھے۔ (والمتردیۃ) (اونچی جگہ سے گرنے والا جانور) یعنی وہ جانور جو بلند جگہ سے لڑھک گیا ہو یا کنویں میں گر کر مرگیا ہو ( والنطیحۃ) (سینگ سے ہلاک ہونے والا) وہ ایسا جانور ہے جس کو دوسرا جانور سینگ مار کر ہلاک کردے اور تانیث کی ھاء فعیل کے وزن پر اس وقت داخل ہوتی ہے جب وہ فاعل کے معنی میں ہو اور جب فعیل مفعول کے معنی میں ہو تو اس میں مذکر اور مونث برابر ہیں جیسے ” عین کحیل “ یمنی سرمگیں آنکھ اور ” کف خضیب “ مہندی والی ہتھیلی۔ پھر جب اسم کو حذف کرکے تنہا صفت کو لایا جائے تو ھاء داخل کردیتے ہیں جیسے اہل عرب کہتے ہیں ” راینا کحیلۃ و خضیبۃ “ ہم نے سرمگیں آنکھ اور مہندی والی ہتھیلی دیکھی اور آیت میں ” النطیحۃ “ پر ھاء داخل کی گئی ہے کیونکہ اس کا اسم پہلے مذکور نہیں ہے اگر ھاء کو نہ لایا جاتا تو یہ معلوم نہ ہوتا کہ مونث کی صفت ہے یا مذکر کی اور اسی کی مثل ” الذبیحۃ “ اور ” النسیکۃ “ اور ” اکیلۃ السبع “ کے الفاظ ہیں۔ (وما اکل السبع) (اور جو جانور کھالے) اس سے مراد وہ جانور ہے جو درندے کے کھانے کے بعد بچ جائے۔ اہل جاہلیت اس کو کھالیتے تھے۔ (الا ماذکیتم) (مگر جس کو تم ذبح کردو) یعنی مذکورہ تمام جانوروں میں سے کسی کے مرنے سے پہلے اگر تم اس کو ذبح کردو تو وہ حلال ہے اور تذکیہ کا اصل معنی کسی شے کو مکمل کرنا ہے، ” ذکیت النار “ اس وقت بولا جاتا ہے جب آپ اسی ک شعلے مکمل بھڑکالیں اور یہاں مراد ” ذکیتم “ سے یہ ہے کہ تمام رگوں کو کاٹ کر خون بہا دیاجائے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو چیز خون بہادے اور اللہ تعالیٰ کا نام اس پر کیا جائے تو اس کو کھالو سوائے دانت اور ناخن سے ذبح کیے ہوئے جانور کو جس جانور کے ذبح پر قدرت ہو اس میں ذبح کی کم از کم مقدار یہ ہے کہ سانس اور کھانے والی نالی کاٹ دی جائے اور مکمل ذبح یہ ہے کہ ان دو کے ساتھ خون کی دو رگیں بھی کاٹ دی جائیں اور ہر دھار والے آلہ سے ذبح کرنا جائز ہے خواہ وہ لوہے کا ہو یا نرکل کا یا شیشے کا لیکن ناخن اور دانت سے ذبح جائز نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ان سے ذبح کرنے سے منع کیا ہے اور درندے کے حملے سے زخمی جانور کا کھانا اس وقت حلال ہے جب تو اس کو زندگی کی حالت میں پائے اور اس کو ذبح کرے اور جو جانور درندے کے حملے سے مرنے کے قریب ہوگیا ہو اس کو ذبح کرکے کھانا حلال نہیں کیونکہ یہ مردار کے حکم میں ہے اس کو اگرچہ ذبح کردیا جائے یہ حلال نہ ہوگا۔ جیسا کہ مردار کا حکم ہے اور یہی حکم اونچی جگہ سے گرنے والے اور سینگ سے زخمی جانور کا ہے کہ اگر تم اس کو زخم سے اس حالت میں پائو کہ اس کی زندگی کی امید ہے تو ذبح کرکے کھانا جائز ہے اور اگر وہ جاں بلب چکا ہے تو کھانا حلال نہیں ہے اور اگر فضا میں کسی پرندہ کو تیر مارا اور وہ پرندہ تیر لگنے کے بعد زمین پر گر کر مرگیا تو اس کا کھانا حلال ہے۔ اس لیے کہ زمین پر گرنا ناگزیر تھا اور اگر تیر لگنے کے بعد درخت یا پہاڑ پر گرا اور اس سے لڑھک کر زمین پر گر کر مرگیا تو یہ متردیہ کے حکم میں ہے اور حلال نہیں ہے۔ ہاں اگر تیر پرندہ کے ذبح کی رگوں کو لگے اور ان کو کاٹ دے تو وہ جس جگہ اور جس کیفیت سے گرے اس کا کھانا حلال ہے۔ (وما ذبح علی النصب) (اور جو جانور نصب کے نام پر ذبح کیا جائے) بعض حضرات نے کہا ہے کہ نصب جمع ہے اس کا مفرد نصاب ہے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ یہ مفرد ہے اور اس کی جمع انصاب ہے جیسے عنق اور اعناق کا لفظ ہے اور نصب منصوب شے کو کہتے ہیں۔ نصب کی تفسیر میں آئمہ مفسرین کے اقوال اس کی مراد میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ حضرت مجاہد و قتادہ رحمہماا اللہ فرماتے ہیں کہ بیت اللہ کے اردگرد تین سو ساٹھ پتھر گاڑھے ہوئے تھے ۔ اہل جاہلیت ان کی عبادت و تعظیم کرتے تھے اور ان کے لیے جانور ذبح کرتے تھے اور یہ پتھر بت نہیں تھے کیونکہ بت تو منقش تصویریں ہوتے ہیں۔ اور دیگر مفسرین فرماتے ہیں کہ ” نصب “ سے مراد وہ بت ہیں جو وہاں رکھے ہوئے تھے اور آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ جانور نہ کھائو جو بتوں کے نام پر ذبح کیے گئے ہیں۔ ابن زید (رح) کہتے ہیں کہ جو جانور بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے اور جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے یہ دونوں ایک ہیں۔ قطرب کہتے ہیں کہ ” علی النصب “ میں علی لام کے معنی میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو جانور بتوں کی وجہ سے ذبح کیا جائے۔ ازلام کی تفسیر (وان تستفسموابالازلام) ( اور یہ حرام ہے کہ تم تیروں کے ساتھ تقسیم کرو) یعنی تم پر تیروں کے ساتھ تقسیم کو حرام کیا ہے اور استقسام کا معنی ہے تقسیم کو طلب کرنا اور ازلام اس تیر کو کہتے ہیں جس کے پر اور بھالانہ ہو اس کا واحد زلم اور زلم زا کے فتحہ اور ضمہ کے ساتھ آتا ہے۔ ان کے ازلام سات برابر سائز کے تیر ایک تھیلے میں ہوتے تے یہ تھیلا کعبہ کے خادم کے پاس ہوتا تھا۔ ایک پر (ہاں) لکھا ہوتا تھا اور ایک پر (نہیں) اور ایک پر (تم میں سے) اور ایک پر (تمہارے علاوہ سے) اور ایک پر (ملا ہوا) اور ایک پر (دیت) اور ایک خالی ہوتا۔ اس پر کوئی چیز نہیں لکھی ہوتی تھی۔ پھر جب ان لوگوں کا ارادہ ہوتا کسی سفر یا نکاح یا ختنہ وغیرہ کی تقریب کا یا کسی کے نسب میں دیت ادا کرنے میں اختلاف ہوتا تو وہ مکہ میں قریش کے بڑے بت ھبل کے پاس آتے تھے اور اپنے ساتھ سو درہم لاتے تھے وہ درہم اس تیروں والے کو دے دیتے تھے اور وہ تیروں کو گھماتا تھا اور وہ لوگ دعا مانگتے تھے ، اے ہمارے معبود ! ہمارا اس کام کا ارادہ ہے اگر ” ہاں “ والا تیر نکلتا تو اس کام کو کرتے اور اگر ” نہیں “ والا نکلات تو ایک سال تک اس کام کو نہ کرتے اور سال بعد پھر تیر والے کے پاس آتے اور اگر کسی کے نسب میں جھگڑا ہوتا اور ” تم میں سے “ والا تیر نکلتا تو وہ بچہ ان کے درمیان ہوتا اور اگر ” تمہارے غیر سے “ والا تیر نکلتا تو وہ بچہ ان کا حلیف ہوتا اور اگر (ملا ہوا) والا تیر نکلتا تو اس بچہ کا نہ نسب ہوتا اور نہ کوئی حلیف اور جب کسی دیت کی ادائیگی میں اختلاف ہوتا تو جس کے حق میں (دیت) والا تیر نکلتا تو وہ اس دیت کے ادا کرنے کا پابند ہوتا اور اگر خالی نکل آتا تو دوبارہ گھماتے رہتے۔ جب تک کسی لکھائی والا تیر نہ نکل آتا تو اللہ تعالیٰ نے اس کام سے منع کیا اور اس کو حرام کیا اور فرمایا کہ یہ گناہ ہے۔ سعید بن جبیر ؓ فرماتے ہیں کہ ازلام سفید کنکریاں تھیں جن کو وہ لوگ پھینکتے تھے۔ اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ازلام فارس اور روم کے نرد کے مہرے تھے جن سے وہ جوا کھیلتے تھے اور اما شعبی (رح) اور دیگر فرماتے ہیں تیر عرب کے لیے ہیں اور نرد کے مہرے عجم کے لیے اور سفیان بن وکیع (رح) فرماتے ہیں کہ ازلام شطرنج ہے۔ اور مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پرندوں کے نام ، آواز اور راستہ کاٹن ی سے فال نکالنا اور کسی شے سے بدفال نکالنا اور منحوس سمجھنا اور کنکر پھینکنا یہ اس جبت میں سے ہے جس سے قرآن میں اجتناب کا حکم ہے۔ (ابودائود) حضرت ابوالدرداء ؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کہانت کی یا تیروں کی تقسیم طلب کی یا ایسی بدفالی کی جس کی وجہ سے سفر سے رک گیا تو وہ قیامت کے دن بلند درجیات کی طرف نہیں دیکھ سکے گا۔ (الیوم یئس الذین کفروا من دینکم) (آج کے دن کافر لوگ تمہارے دین سے نامید ہوچکے ہیں) یعنی اس بات سے ناامید ہوگئے ہیں کہ تم کافر ہوکر ان کے دین کی طرف لوٹ جائو حالانکہ کافر لوگ اس سے پہلے یہ امید رکھتے تھے کہ مسلمان ان کے دین کی طرف لوٹ جائیں گے۔ پس جب اسلام مضبوط ہوگیا تو وہ ناامید ہوگئے اور ” یئس “ اور ” ایس “ کا ایک ہی معنی ہے۔ (فلا تخشوھم واخشون الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا) (تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور تم پر اپنی نعمت مکمل کردی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا ہے) یہ بروز جمعہ عرفہ کے دن عصر کے بعد حجۃ الوداع میں نازل ہوئی۔ اس وقت آپ (علیہ السلام) میدان عرفات میں اپنی اونٹنی عضبا پر سوار تھے اس وحی کے بوجھ سے اس اونٹنی کی پنڈلیاں ٹوٹنے کے قریب ہوگئیں تو وہ بوجھ کی تاب نہ لاکر بیٹھ گئی۔ طارق بن شہاب حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ یہود کے ایک آدمی نے ان کو عرض کیا اے امیر المومنین ! کہ تمہاری کتاب میں ایک ایسی آیت ہے جس کو تم لوگ پڑھتے ہو اگر وہ ہم یہود پر نازل ہوتی تو ہم لوگ اسی دن کو عید کا دن بنالیتے۔ آپ ؓ نے پوچھا کون سی آیت ؟ اس نے کہا ” الیوم اکملت الخ “ حضرت عمر ؓ نے ارشاد فرمایا ہم اس دن اور اس جگہ کو اچھی طرح جانتے ہیں جس میں یہ آیت حضور ﷺ پر نازل ہوئی۔ آپ (علیہ السلام) جمعہ کے دن میدان عرفات میں کھڑے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہ دن ہمارے لیے پہلے سے عید کا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس دن میں پانچ عیدیں تھیں۔ 1 ۔ جمعہ، 2 ۔ عرفہ، 3 ۔ یہود کی عید ، 4 ۔ نصاریٰ کی عید، 5 ۔ مجوس کی عید۔ اس دن سے پہلے تمام ادیان والے ایک دن میں عید کے اعتبار سے جمع نہیں ہوئے اور نہ اس کے بعد ایسا ہوگا کہ ایک ہی دن میں تمام اہل ملل کی عید ہو۔ ہارون بن عترہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت عمر ؓ روپڑے تو آپ ؓ کو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کس چیز نے آپ کو رلایا ہے تو آپ ؓ نے عرض کیا مجھے اس بات نے رلایا ہے کہ ہم اپنے دین میں زیادتی میں تھے جب دین مکمل ہوگیا تو ہر مکمل شے میں پھر کمی آتی ہے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا آپ ؓ نے سچ کہا۔ یہ آیت آپ ﷺ کی وفات کی خبر تھی۔ آپ (علیہ السلام) اس آیت کے نزول کے بعد اکیاسی دن زندہ رہے اور آپ (علیہ السلام) کی وفات پیر کے دن 11 ہجری 3 ربیع الاول کو ہوئی اور بعض نے کہا ہے کہ 12 ربیع الاول کو آپ (علیہ السلام) کی وفات ہوئی اور بارہ ربیع الاول ہی کو آپ (علیہ السلام) نے ہجرت کی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان ” الیوم اکملت لکم… الخ “ کی تفسیر یہ ہے کہ اس آیت کے نزول کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا یعنی فرائض، سنن ، حدود، جہاد، احکام ، حلال و حرام وغیرہ۔ اس آیت کے نزول کے بعد نہ کوئی حلال و حرام کا حکم نازل ہوا اور نہ فرائض و سنن اور حدود و احکام کا۔ ابن عباس ؓ کے قول کا بھی یہی معنی ہے کہ مطلب آیت کا یہ ہے کہ ” میں نے تمہارے لیے تمہارا دن مکمل کردیا، پس تمہارے ساتھ کوئی مشرک حج نہ کرے “ اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ مطلب یہ ہے کہ ” میں نے تمہارا دین غالب و ظاہر کردیا اور تم کو دشمنوں سے بےخوف کردیا “ اور اللہ تعالیٰ کے فرمان ” واتممت علیکم نعمتی “ کا معنی یہ ہے کہ میں نے تم سے دوسری جگہ وعدہ کیا تھا کہ ” ولائم نعمتی علیکم “ تاکہ تم پر اپنی نعمت مکمل کروں تو میں نے اپنا وہ وعدہ پورا کردیا اپنی نعمت کو مکمل کرکے اور اس مکمل نعمت کی ایک علامت یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ مکہ میں امن کی حالت میں غلبہ کے ساتھ داخل ہوئے اور اتنے اطمینان سے حج کیا کہ کوئی مشرک ان کے ساتھ کہیں بھی نہیں تھا۔ (ورضیت لکم الاسلام دینا) (اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا) جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جبرئیل (علیہ السلام) فرما رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ دین میں نے اپنے لیے پسند کیا ہے اور اس کو صرف سخاوت اور اچھے اخلاق سے ہی درست کیا جاسکتا ہے تو تم اس دین کا ان دو صفتوں کے ساتھ اکرام کرو جب تک تمہارے پاس یہ دین ہے۔ (فمن اضطرفی مخمصۃ) (پس جو شخص بھوک کی حالت میں مجبور ہوجائے) یعنی جو شخص بھوک کی وجہ سے سخت مشقت میں ہو۔” مخمصۃ “ کا معنی ہے پیٹ کا غذا سے خالی ہونا۔ ” رجل خمیص البطن “ اس وقت کہا جاتا ہ کے کہ جب کوئی بہت زیادہ بھوکا ہو ( غیر متجانف لالم) ( گناہ کی طرف مائل ہونے والے نہ ہو) یعنی گناہ کی طرف مائل ہونے والے نہ ہو اور وہ میلان یہ ہے کہ پیٹ بھرنے کی مقدار سے بھی زائد کھالیں اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اپنے ارادہ میں گناہ کا قصد کرنے والے نہ ہو ( فان اللہ غفور رحیم ) ( پس بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والے نہایت رحم کرنے والے ہیں ) اور اس عبارت میں اضمار ہے یعنی پس اس نے مردار وغیرہ کو کھالیا۔ ایسی حالت میں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والے نہایت رحم کرنے والے ہیں۔ ابوداقدلیثی (رح) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم ایسے علاقوں میں ہوتے ہیں کہ ہمیں مخمصہ کی حالت آجاتی ہے تو ہمارے لیے مردار کب حلال ہوگا ؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تم صبح کو کچھ نہ پی سکو نہ پچھلے دن میں کچھ بھی پی سکو نہ زمین سے کچھ سبزی اکھاڑ کر کھا سکو، اس وقت تم جانور اور مردار کو کھا سکتے ہو۔
Top