بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
مومنو ! (کسی بات کے جواب میں) خدا اور اسکے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو بیشک خدا سنتا جانتا ہے
اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول سے پہلے تم کسی قول یا فعل میں سبقت مت کیا کرو اس وقت تک کہ رسول اکرم ہی تمہیں کسی چیز کا حکم دیں یا روکیں اور نہ کسی قتل میں اور یوم النحر میں قربانی کے جانور ذبح کرنے میں یا یہ کہ نہ اللہ تعالیٰ کی مخالفت کیا کرو اور نہ رسول اللہ کی یا یہ کہ نہ کتاب اللہ کی مخالفت کیا کرو اور نہ سنت رسول کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ کہ کہیں تم کوئی قول و فعل بغیر حکم الہی اور حکم رسول کے کرو اور ڈرتے رہو اس بات سے کہ کہیں تم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی مخالفت کرو اللہ تعالیٰ تمہارے سب اقوال کو سننے والا اور جاننے والا ہے۔ یہ آیت اصحاب رسول اکرم میں سے تین لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے، انہوں نے اللہ اور رسول کی جانب سے پہلے بنی سلیم کے دو افراد کو جن سے رسول اکمر کی صلح ہوئی تھی مار ڈالا تھا اللہ تعالیٰ نے انہیں اس چیز سے منع کردیا کہ بغیر اللہ اور رسول کی اجازت کے کچھ مت کرو اللہ تعالیٰ ان دونوں کی باتوں کو سننے والا ہے اور ان کے احوال سے واقف ہے اور ان کی باتیں یہ تھیں کہ اگر ایسا ہوگا تو ایسا ہوگا۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا (الخ) امام بکاری نے ابن جریج عن ابن ابی ملیکہ کے طریق سے روایت کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا ہے کہ بنی تمیم کے کچھ سوار رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت ابوبکر نے عرض کی کہ ان پر قعقاع بن معبد کو امیر بنا دیجیے، حضرت عمر نے کہا کہ بلکہ اقرع بن حابس کو امیر بنا دیجیے، ابوبکر صدیق نے کہا کہ تم میری مخالفت کرنا چاہتے ہو، عمر بولے میں نے تمہاری مخالفت کا ارادہ نہیں کیا، غرض کہ دونوں میں تیز کلامی ہوئی حتی کہ دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں اس بارے میں آیت نمبر 1 تا 5 نازل ہوئیں۔ اور ابن منذر نے حسن سے روایت کیا ہے کہ یوم النحر کو کچھ لوگوں نے رسول اکرم سے پہلے قربانیاں ذبح کرلیں، چناچہ ان کو دوبارہ قربانیاں ذبح کرنے کا حکم دیا اور اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ابن ابی الدنیا نے کتاب الاضاحی میں ان الفاظ کے ساتھ روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی تھی اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور امام طبرانی نے حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے کہ کچھ لوگ مہینہ پہلے شروع کرلیتے تھے اور رسول اکرم سے پہلے روزہ رکھنا شروع کردیتے تھے اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ابن جریر نے قتادہ سے روایت کیا ہے بیان کرتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے کہا کاش ہم پر یہ حکم نازل ہوتا اس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
Top