Mutaliya-e-Quran - Al-Kahf : 9
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ١ۙ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا
اَمْ حَسِبْتَ : کیا تم نے گمان کیا اَنَّ : کہ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ : اصحاب کہف (غار والے) وَالرَّقِيْمِ : اور رقیم كَانُوْا : وہ تھے مِنْ : سے اٰيٰتِنَا عَجَبًا : ہماری نشانیاں عجب
کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟
[اَمْ : کیا ] [حَسِبْتَ : آپ ﷺ نے گمان کیا ] [ان : کہ ] [اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيْمِ : غار اور لوح والے ] [كَانوْا : تھے ] [مِنْ اٰيٰتِنَا : ہماری نشانیوں میں سے ] [عَجبا : کوئی عجیب چیز ] ک ھـ ثلاثی مجرد سے مفعل نہیں آتا۔ (تفعل) تَکَفُّھًا پہاڑ میں غار ہونا۔ کَھْفٌ پہاڑ میں کھدا ہوا وسیع غار۔ زیر مطالعہ آیت۔ 9 ۔ رق م [رَقْمًا : (ن) ] جلی حروف میں لکھنا۔ نقش بنانا۔ مَرْقُوْمٌ اسم المفعول ہے۔ لکھا ہوا۔ کِتَابٌ مَّرْقُوْمٌ (وہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے) 83:9 رَقِیْمٌ فَعِیْلٌ کا وزن ہے اسم المفعول کے معنی میں۔ نقش کی ہوئی یا الفاظ کندہ کی ہوئی لوح۔ زیر مطالعہ آیت۔ 9 ۔ نوٹ۔ 1: زیر مطالعہ آیت۔ 9 میں لفظ رقیم سے کیا مراد ہے، اس میں مفسرین کے اقوال مختلف ہیں۔ کچھ مفسرین برروایت ابن عباس ؓ اس کے معنی ایک لکھی ہوئی تختی کے قرار دیتے ہیں، جس پر بادشاہِ وقت نے اصحاب کہف کے نام کندہ کر کے غار کے دروازے پر لگا دیا تھا۔ اس وجہ سے اصحاب کہف کو اصحاب الرقیم بھی کہا جاتا ہے۔ بعض کا قول یہ ہے کہ رقیم اس پہاڑ کے نیچے کی وادی کا نام ہے جس میں اصحاب کہف کا غار تھا۔ بعض نے خود اس پہاڑ کو رقیم کہا ہے۔ (معارف القرآن)
Top