بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 1
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
سُبْحٰنَ : پاک الَّذِيْٓ : وہ جو اَسْرٰى : لے گیا بِعَبْدِهٖ : اپنے بندہ کو لَيْلًا : راتوں رات مِّنَ : سے الْمَسْجِدِ : مسجد الْحَرَامِ : حرام اِلَى : تک الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا : مسجد اقصا الَّذِيْ : جس کو بٰرَكْنَا : برکت دی ہم نے حَوْلَهٗ : اس کے ارد گرد لِنُرِيَهٗ : تاکہ دکھا دیں ہم اس کو مِنْ اٰيٰتِنَا : اپنی نشانیاں اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
وہ پاک ذات ہے جو اپنے بندہٴ (محمد ﷺ کو شب کے وقت مسجد حرام (یعنی مسجد کعبہ سے) مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے گرد (ف 5) اگر ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم ان کو اپنے کچھ عجائبات قدرت دکھلاویں (ف 6) بیشک اللہ تعالیٰ بڑے سننے والے بڑے دیکھنے والے ہیں۔ (ف 7)
5۔ یعنی ملک شام کو۔ 6۔ دینی برکت یہ کہ وہاں کثرت انبیاء مدفوں ہیں۔ دنیوی برکت یہ کہ وہاں اشجار و انہار و پیداوار کی کثرت ہے۔ 7۔ مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے جانے کو اسراء کہتے ہیں اور آگے آسمانوں پر جانے کو معراج کہتے ہیں۔ اور گاہے دونوں لفظ مجموعہ پر اطلاق کئے جاتے ہیں۔
Top