Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Fahm-ul-Quran - Al-Israa : 1
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
سُبْحٰنَ
: پاک
الَّذِيْٓ
: وہ جو
اَسْرٰى
: لے گیا
بِعَبْدِهٖ
: اپنے بندہ کو
لَيْلًا
: راتوں رات
مِّنَ
: سے
الْمَسْجِدِ
: مسجد
الْحَرَامِ
: حرام
اِلَى
: تک
الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا
: مسجد اقصا
الَّذِيْ
: جس کو
بٰرَكْنَا
: برکت دی ہم نے
حَوْلَهٗ
: اس کے ارد گرد
لِنُرِيَهٗ
: تاکہ دکھا دیں ہم اس کو
مِنْ اٰيٰتِنَا
: اپنی نشانیاں
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
هُوَ
: وہ
السَّمِيْعُ
: سننے والا
الْبَصِيْرُ
: دیکھنے والا
” پاک ہے وہ ذات جو رات کے ایک حصے میں اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے بہت برکت دی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ بلاشبہ وہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔ “ ( 1)
فہم القرآن ربط کلام : نئے خطاب کا آغاز : اس سورة میں بنی اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ اب تمہارا دور ختم ہوا۔ معراج کے دو حصے ہیں : پہلے حصے کو اسراء اور دوسرے کو معراج کہا جاتا ہے لیکن عرف عام میں دونوں ہی کو معراج کہا جاتا ہے۔” پاک ہے وہ ذات جو رات کے ایک مختصر حصّہ میں اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی۔ جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی قدرت کے کچھ نمونے دیکھائیں۔ “ مسجد حرام (خانہ کعبہ) مکہ میں ہے اور مسجد اقصیٰ فلسطین کے شہر ” القدس “ میں ہے۔ جس کا پرانا نام یروشلم اور ایلیا ہے۔ اس وقت مکہ سے القدس تک کی مسافت چالیس دن میں طے ہوتی تھی۔ لیکن معراج کی رات چالیس دن کی مسافت رات کے ایک مختصر حصہ میں طے ہوگئی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کا آغاز لفظِ ” سبحان “ سے کیا ہے۔ جس کا معنی ہے :” اللہ ہر نقص اور کمزوری سے پاک ہے۔ “ لفظ سبحان کا استعمال ایسے موقعوں پر ہوتا ہے جب کسی عظیم الشان واقعے کا ذکر ہو۔ مطلب یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے نزدیک ظاہری اسباب کے اعتبار سے یہ واقعہ کتنا ہی محال ہو لیکن اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ کیونکہ وہ اسباب کا پابند نہیں۔ لفظِ ” کُنْ “ کہنے کی دیر ہے جو چاہتا ہے پلک جھپکنے سے پہلے ہوجاتا ہے۔ اسباب انسانوں کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے۔ لہٰذا اسباب اس کے محتاج اور پابند ہیں۔ وہ اسباب کی پابندیوں اور کمزوریوں سے پاک ہے۔ حضرت مالک بن صعصعہ ؓ کی روایت کو ہم بامحاورہ بیان کرتے ہیں۔ تفصیل کے لیے حدیث کی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ” اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں اس رات کے متعلق بتلایا جس میں آپ ﷺ کو معراج کرائی گئی۔ آپ نے فرمایا : ” میں ایک رات حطیم میں سویا ہوا تھا۔ ایک آنے والا میرے پاس آیا اور اس نے میرا پیٹ سینے سے ناف تک چاک کیا اور میرا دل باہر نکالا، پھر میرے قریب سونے کا ایک طشت لایا گیا جو ایمان و حکمت سے بھرا ہوا تھا۔ اس میں میرے دل کو دھویا گیا اور اسے ایمان و حکمت سے بھر کر اپنی جگہ رکھ دیا گیا۔ پھر ایک سفید جانور لایا گیا جو خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا تھا۔ وہ اپنا قدم وہاں رکھتا جہاں اس کی نگاہ کی آخری حد ہوتی۔ مجھے اس پر سوار کرا دیا گیا اور جبریل مجھے اپنے ساتھ لے چلے یہاں تک کہ آسمان دنیا پر پہنچ گئے۔ جبریل نے دروازہ کھولنے کے لیے کہا، پوچھا گیا : کون ہے ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا کہ میں جبریل ہوں۔ پوچھا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ جبریل نے بتلایا : محمد ﷺ ہیں پوچھا گیا : کیا انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا ہاں ! کہا گیا : انہیں خوش آمدید ! کیا ہی مبارک آنے والے ہیں۔ دربان نے دروازہ کھول دیا۔ جب میں نے آسمان پر قدم رکھا تو دیکھا وہاں حضرت آدم (علیہ السلام) تشریف فرما ہیں۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا : یہ آپ کے باپ آدم ہیں، انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : نیک بیٹے اور صالح پیغمبر کو خوش آمدید، پھر جبریل (علیہ السلام) مجھے لے کر دوسرے آسمان پر چڑھے اور اس کا دروازہ کھولنے کو کہا۔ پوچھا گیا : کون ہے ؟ کہا : میں جبریل ہوں۔ پوچھا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ کہا : محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا : کیا انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : ہاں ! کہا گیا : خوش آمدید ! جو آیا ہے کتنا اچھا ہے ؟ دروازہ کھول دیا گیا۔ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں حضرت یحییٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) تھے جو دونوں خالہ زاد ہیں۔ جبریل نے کہا : یہ یحییٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ ان دونوں نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : صالح بھائی اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ پھر جبریل مجھے تیسرے آسمان پر لے کر چڑھے اور دروازہ کھولنے کو کہا۔ پوچھا گیا : کون ہے ؟ کہا : میں جبریل ہوں۔ کہا گیا : تمہارے ساتھ کون ہیں ؟ کہا : محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا : کیا انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : ہاں ! انہوں نے خوش آمدید کہتے ہوئے کہا جو آیا ہے کتنا اچھامہمان ہے ؟ دروازہ کھول دیا گیا۔ جب میں وہاں پہنچا تو وہاں یوسف (علیہ السلام) تھے جبریل نے کہا : یہ یوسف ہیں انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب دیا : صالح بھائی اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ پھر جبریل مجھے چوتھے آسمان پر لے کر چڑھے۔ دروازہ کھولنے کو کہا۔ پوچھا گیا کون ہے ؟ کہا : میں جبریل ہوں۔ پوچھا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے کہا : محمد ﷺ ہیں کہا گیا کیا انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : ہاں کہا گیا : خوش آمدید 249 پس آنے والا جو آیا ہے کتنا ہی اچھا ہے ؟ دروازہ کھول دیا گیا۔ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں ادریس (علیہ السلام) تھے جبریل نے کہا : یہ ادریس (علیہ السلام) ہیں انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب دیا اور کہا : صالح بھائی اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ پھر جبریل مجھے پانچویں آسمان پر لے کر چڑھے۔ انہوں نے دروازہ کھولنے کو کہا۔ کہا گیا : کون ہے ؟ کہا میں جبریل ہوں پوچھا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ کہا : محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا : انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : ہاں ! کہا گیا : خوش آمدید جو آیا ہے کتنا اچھا ہے ؟ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں ہارون (علیہ السلام) تھے جبریل نے کہا : یہ ہارون ہیں۔ انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب دیا اور کہا : صالح بھائی اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ پھر جبریل مجھے چھٹے آسمان پرلے کر چڑھے۔ تب انہوں نے دروازہ کھولنے کو کہا۔ پوچھا گیا : کون ہے ؟ کہا میں جبریل ہوں۔ پوچھا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ کہا : محمد ﷺ ہیں کہا گیا : کیا انہیں بلوایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : ہاں ! کہا : خوش آمدید ! جو آیا ہے کتنا ہی اچھا ہے ؟ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں موسیٰ (علیہ السلام) تھے جبریل نے کہا : یہ موسیٰ (علیہ السلام) ہیں انہیں سلام کریں میں نے انہیں سلام کیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے سلام کا جواب دیا اور کہا : صالح بھائی اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ جب میں وہاں سے آگے چلا تو موسیٰ (علیہ السلام) روپڑے۔ پوچھا گیا : آپ کیوں روتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں اس لیے روتا ہوں کہ یہ جوان جو میرے بعد نبی بنا کر بھیجا گیا، اس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ تعداد میں جنت میں جائیں گے۔ پھر جبریل مجھے لے کر ساتویں آسمان پر چڑھے اور انہوں نے دروازہ کھولنے کو کہا، پوچھا گیا : کون ہے ؟ کہا : میں جبریل ہوں۔ کہا گیا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ جبریل نے کہا : محمد ﷺ ہیں کہا گیا : کیا ان کی طرف یہاں آنے کا پیغام بھیجا گیا تھا ؟ کہا : ہاں ! کہا : خوش آمدید کتنا اچھا ہے جو آیا ہے۔ جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں ابراہیم (علیہ السلام) تھے۔ جبریل نے کہا : یہ آپ کے باپ ہیں انہیں سلام کریں۔ میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : صالح بیٹے اور پیغمبر کو خوش آمدید۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ کی طرف لے جایا گیا۔ اس کا پھل (بیر) ہجر ” شہر “ کے مٹکوں جتنا تھا۔ اس کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے تھے۔ جبریل نے کہا : یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے۔ وہاں چار نہریں تھیں، دونہریں جنت کے اندر اور دونہریں باہر ہیں۔ میں نے پوچھا : اے جبریل ! یہ دونہریں کونسی ہیں ؟ جبریل نے کہا : دواندروالی ہیں وہ جنت میں اور جو دو نہریں ظاہر ہیں وہ نیل اور فرات ہیں۔ پھر میرے لیے بیت المعمور بلند کیا گیا، یہاں میرے لیے تین برتن لائے گئے ایک شراب کا دوسرا دودھ کا تیسرا شہد کا تھا۔ میں نے ان میں سے دودھ کا پیالہ لے لیا۔ جبریل نے فرمایا : یہ فطرت ہے جس پر آپ اور آپ کی امت ہے۔ پھر مجھ پر رات اور دن میں پچاس نمازیں فرض کردی گئیں۔ جب میں واپس لوٹا اور دوبارہ موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پوچھا : آپ کو کیا حکم دیا گیا ہے ؟ میں نے کہا : مجھے ہر روز پچاس نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : آپ کی امت روزانہ پچاس نمازیں نہیں پڑھ سکے گی۔ اللہ کی قسم ! میں آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرچکا ہوں۔ بنی اسرائیل کو خوب اچھی طرح آزما چکا ہوں۔ پس آپ اپنے رب کی طرف جائیں اور اس سے اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کریں۔ میں دوبارہ واپس گیا تو اللہ نے میرے لیے دس نمازیں کم کردیں۔ میں جب موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا تو انہوں نے پھر پہلی والی باتیں کیں۔ میں پھر واپس گیا تو اللہ نے دس نمازیں کم کردیں۔ میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس گیا تو انہوں نے پھر وہی باتیں کیں۔ میں پھر واپس گیا تو میرے لیے پھر دس نمازیں کم کردیں۔ میں موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا تو انہوں نے پھر وہی باتیں کیں۔ میں پھر واپس گیا تو میرے لیے دس نمازیں کم کردیں گئیں۔ میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے پھر واپس بھیجا۔ میں واپس گیا تو میرے لیے پانچ نمازیں معاف کردیں۔ میں پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پھر واپس جانے کا مشورہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ کی امت روزانہ پانچ نمازیں بھی نہیں پڑھے گی۔ میں آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کرچکا ہوں اور میں بنی اسرائیل کو خوب آزما چکا ہوں۔ آپ ﷺ پھر اپنے رب کے پاس جائیں اور اس سے اپنی امت کے لیے مزید تخفیف کا سوال کریں۔ نبی ﷺ نے فرمایا : میں باربار اپنے رب سے سوال کرچکا ہوں اب مجھے شرم آرہی ہے۔ اب میں اسی پر راضی ہوں اور اسے ہی تسلیم کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا : جب میں کچھ آگے گیا تو ایک منادی کرنے والے نے بلند آواز سے کہا : میں نے اپنا فریضہ جاری کردیا اور اپنے بندوں پر تخفیف کردی ہے۔ “ معراج النبی ﷺ کے عظیم مشاہدات : شق صدر کے بعد نبی ﷺ کے قلب اطہر کا نکالنا اور پھر اسے دھو کر دوبارہ اپنے مقام پر رکھ دینا یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عظیم نشانی ہے کیونکہ اس دور میں طب اور میڈیکل سائنس کی وہ ترقی نہیں تھی جو آج کل عام ہے۔ اس دور میں دل کا اپنے مقام سے باہر نکال لینا موت کے مترادف تھا لیکن نبی ﷺ کو کچھ نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے براق جیسی برق رفتار سواری کا انتظام کرنا جس نے ڈیڑھ مہینے کا سفر رات کے ایک نہایت قلیل حصے میں طے کر ادیا۔ سیڑھی کے ذریعے سے نبی ﷺ کو آسمانوں پر لے جانا۔ یہ بےمثال اور عظیم الشان لفٹ تھی جو آسمانوں پرچڑ ھنے کے لیے آپ کو مہیا کی گئی۔ یاد رہے معراج کا معنیٰ سیڑھی ہے۔ بیت المقدس میں تمام انبیاء ( علیہ السلام) کا جمع ہونا اور نبی ﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھنا ہے۔ آپ کا امام الانبیاء کا اعزاز پانا۔ آسمانوں پر جلیل القدر انبیاء ( علیہ السلام) سے ملاقاتوں کا خصوصی اہتمام بھی نبی ﷺ کی امتیازی شان کا اظہار اور عظیم زیارات ہیں۔ سدرۃ المنتہیٰ کا مشاہدہ جو مقام انتہاء ہے۔ اس سے اوپر کی چیزیں جنہیں نیچے اترنا ہوتا ہے ان کا نزول پہلے یہاں ہوتا ہے : فرشتے اسے یہاں سے وصول کرکے اس کے مطابق کاروائی کرتے ہیں۔ زمین سے آسمانوں کو جانے والی چیزیں بھی یہاں ٹھہر جاتی ہیں۔ اس کے بعد ان کو جہاں لے جانا ہوتا ہے، لے جایا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے یہ بہت ہی اہم مقام اور نہایت اہم مرکز ہے۔ علاوہ ازیں یہ مرکز تجلیات الٰہی بھی ہے۔ اس کے گرد سونے کے پروانے محو پرواز رہتے ہیں۔ اس کے حسن و جمال اور رعنائی کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اسی کے پاس جنت الماویٰ ہے۔ اسی جگہ پر نبی ﷺ نے قلموں کے چلنے کی آوازیں سنی تھیں۔ جس کا مطلب ہے کہ فرشتے لوح محفوظ سے قضاوقدر کے فیصلے نوٹ کرتے ہیں اسی مقام پر نبی ﷺ کو وہ چیزیں ملیں جو شب معراج کے خاص تحفے ہیں۔ اسی جگہ پر نبی ﷺ نے حضرت جبریل (علیہ السلام) کو دوسری مرتبہ ان کی اصلی صورت میں دیکھا یہاں چار نہریں بھی دیکھیں جن کے سوتے اسی مقام پر ہیں۔ گویا سدرۃ المنتہیٰ بہت سے مشاہدات کا مجموعہ اور عجائبات آسمانی کا مظہر ہے۔ ساتویں آسمان پر بیت المعمور دیکھا جو فرشتوں کی عبادت گاہ ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی نورانی مخلوق کی عظمت و کثرت کا مشاہدہ ہوا کہ روزانہ ستر ہزار فرشتے اس میں عبادت کے لیے آتے ہیں جنکی قیامت تک دوبارہ باری نہیں آئے گی۔ جہنم کا داروغہ جس کا نام مالک ہے، دجّال جس کا خروج قیامت کے قریب ہوگا ان دونوں کا مشاہدہ بھی اسی رات نشانیوں کے طور پر کرایا گیا۔ (ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا فیہَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤِ وَإِذَا تُرَابُہَا الْمِسْکُ )[ رواہ مسلم : کتاب الایمان ] ” پھر مجھے جنت میں لے جایا گیا۔ میں نے وہاں دیکھا کہ موتیوں کے خیمے ہیں اور اس کی مٹی کستوری ہے۔ “ (أَتَیْتُ عَلَی نَہَرٍ حَافَتَاہُ قِبَاب اللُّؤْلُؤِ مُجَوَّفًا فَقُلْتُ مَا ہَذَا یَا جِبْرِیلُ قَالَ ہَذَا الْکَوْثَرُ ) [ رواہ البخاری : کتاب التفسیر باب تفسیر سورة الکوثر ] ” میں ایک نہر پر آیا اس کے دونوں کنارے موتیوں کے قبوں کے تھے، میں نے پوچھا، جبریل یہ کیا ہے ؟ جبریل نے کہا یہ کوثر ہے۔ “ مسجد اقصٰی کا تعارف اور فضیلت : مسجد اقصیٰ کرۂ ارض پر مسلمانوں کا تیسرا مقدس مقام ہے۔ یہ تاریخی شہر میں واقع ہے اس کو احادیث اور تاریخ میں ’ بیت المقدس ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، بائبل میں یہ شہر ’ یروشلم اور ایلیا ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مسجد اقصیٰ قدیمی شہر کے جنوب مشرقی طرف ایک نہایت وسیع رقبے پر مشتمل ہے۔ اس کے احاطے کے گرد ایک مستطیل شکل کی پر شکوہ فصیل ہے۔ مسجد کے احاطہ کی وسعت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ اس کا رقبہ 114 دونم ( ایک میٹر 1000 میٹر مربع کے برابر ہے) ہے۔ مسجد اقصیٰ شہر کے جس حصہ میں واقع ہے وہ ایک ٹیلہ نما جگہ ہے۔ اس ٹیلہ کا تاریخی نام ’ موریا ‘ ہے۔ صخرہ مشرفہ وہ چٹان ہے جہاں اسراء معراج کی رات رسول اللہ ﷺ کے قدم مبارک لگے تھے اور آپ نے براق باندھا تھا۔ مسجد کی پیمائش یوں ہے : جنوب کی طرف 281 میٹر، شمال کی طرف 310 میٹر، مشرق کی طرف 462 میٹر اور مغرب کی جانب 491 میٹر۔ مسجد اقصیٰ کا یہ احاطہ قدیمی شہر کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس مسجد کی حدود آج بھی وہی ہیں جہاں جائے نماز کے طور پر پہلے دن اس کی تعمیر ہوئی تھی۔ احاطہ کے چودہ دروازے ہیں۔ صلاح الدین ایوبی ؓ نے جس وقت یہ مسجد آزاد کروائی، اس کے بعد بعض وجوہات کے پیش نظر مسجد کے کچھ دروازے بند کردیئے گئے۔ وہ دروازے جو اس وقت تک برقرار ہیں، دس ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے چار مینار ہیں۔ باب المغاربہ والا مینار، جو کہ جنوب مغربی جانب ہے۔ باب السلسہ والا مینار جو کہ مغربی سمت باب السلسہ کے قریب واقع ہے۔ باب الغونمہ والا مینار جو کہ شمال مغربی سمت اور باب الاسباط والا مینار جو کہ شمالی سمت واقع ہے۔ اقصیٰ کا مطلب ہے طویل تر۔ مراد یہ ہے کہ اسلام کے تین مقدس مقامات میں سے یہ مقام باقی دو کی نسبت بعید تر ہے۔ کیونکہ یہ مکہ و مدینہ سے کافی فاصلے پر واقع ہے۔ اس مقام کا نام ” مسجد اقصیٰ “ نزول قرآن کے بعد ہی مشہور ہوا ہے۔ قرآن مجید کے نام سے پہلے اس کو مقدس یا بیت المقدس کہا جاتا تھا۔ بیت المقدس کا یہ علاقہ اس زمانہ میں ایلیاء کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ (عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ؓ قَالَ قُلْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ اَیُّ مَسْجِدٍ وُّضِعَ فِیْ الْاَرْضِ اَوَّلَ قَالَ الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ اَیٌّ قَالَ الْمَسْجِدُ الْاَقْصٰی قُلْتُ کَمْ بَےْنَھُمَا قَالَ اَرْبَعُوْنَ عَامًا ثُمَّ الْارَضُ لَکَ مَسْجِدٌ فَحَےْثُ مَا اَدْرَکَتْکَ الصَّلٰوۃُ فَصَلِّ ) [ رواہ البخاری،: باب المساجد ومواضع الصلاۃ ] ” حضرت ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں میں نے رسول محترم ﷺ سے عرض کیا کہ زمین میں سب سے پہلے کونسی مسجد تعمیر ہوئی ؟ آپ نے فرمایا بیت اللہ۔ میں نے پھر عرض کیا اس کے بعد آپ فرماتے ہیں مسجد اقصیٰ ۔ میں نے عرض کیا ان کے درمیان کتنے سال کا فرق ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ چالیس سال۔ پھر ارشاد فرمایا کہ تمہارے لیے پوری زمین مسجد بنا دی گئی ہے جس جگہ نماز کا وقت ہو، نماز ادا کرلیا کرو۔ “ مسائل 1۔ نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے مسجد حرام سے لیکر مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی۔ 2۔ مسجد اقصیٰ کے ارد گرد اللہ کی برکات کا نزول ہوتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے۔
Top