Bayan-ul-Quran - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
اور عمران کی بیٹی مریم ؑ جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح میں سے پھونکا اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی تمام باتوں کی اور اس کی کتابوں کی اور وہ بہت ہی فرمانبرداروں میں سے تھیں۔
آیت 12{ وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْٓ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا } ”اور عمران کی بیٹی مریم علیہ السلام جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی“ یہ تیسری مثال ایسی خاتون کی ہے جو خود بھی نیک تھیں اور ان کی تربیت بھی انتہائی پاکیزہ ماحول میں ہوئی : { وَکَفَّلَھَا زَکَرِیَّا } آل عمران : 37۔ یعنی انہوں نے اللہ کے جلیل القدر پیغمبر حضرت زکریا علیہ السلام کی آغوش محبت میں پرورش پائی اور یوں ان کی سیرت نورٌ علیٰ نور کی مثال بن گئی۔ { فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا } ”تو ہم نے اس میں اپنی روح میں سے پھونکا“ { وَصَدَّقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّھَا وَکُتُبِہٖ } ”اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی تمام باتوں کی اور اس کی کتابوں کی“ حضرت مریم سلامٌ علیہا کو وحی کے ذریعے فرشتے جو کچھ بتاتے رہے انہوں نے وہ سب باتیں دل و جان سے تسلیم کیں۔ مثلاً یہ کہ اللہ نے تمہیں دنیا بھر کی عورتوں میں سے ُ چن لیا ہے اور یہ کہ اللہ کے حکم سے تمہارے ہاں بیٹا ہوگا۔ اسی طرح حضرت مریم نے زبور ‘ تورات اور عہد نامہ قدیم سمیت تمام الہامی کتب اور صحائف کی تصدیق بھی کی۔ { وَکَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۔ } ”اور وہ بہت ہی فرمانبرداروں میں سے تھیں۔“ ان تین مثالوں کے ذریعے خواتین کے حوالے سے تین ممکنہ صورتیں بیان کی گئی ہیں ‘ یعنی بہترین شوہر کے ہاں بدترین بیوی ‘ بدترین شوہر کے ہاں بہترین بیوی ‘ اور بہترین ماحول میں بہترین خاتون۔ چوتھی ممکنہ صورت یہ ہوسکتی ہے کہ شوہر بھی بدطینت ہو اور اس کی بیوی بھی بدطینت ہو۔ یعنی میاں بیوی دونوں کا ظاہر و باطن { ظُلُمٰتٌم بَعْضُھَا فَوْقَ بَعْضٍط } النور : 40 کا نقشہ پیش کرتا ہو اور فیصلہ کرنا مشکل ہوجائے کہ ان دونوں میں کون زیادہ بدطینت اور بدسرشت ہے۔ اس ممکنہ صورت کی مثال سورة اللہب میں ابولہب اور اس کی بیوی اُمّ جمیل کی بیان ہوئی ہے۔
Top