Al-Quran-al-Kareem - At-Tahrim : 12
وَ مَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرٰنَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهِ مِنْ رُّوْحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِكَلِمٰتِ رَبِّهَا وَ كُتُبِهٖ وَ كَانَتْ مِنَ الْقٰنِتِیْنَ۠   ۧ
وَمَرْيَمَ : اور مریم ابْنَتَ عِمْرٰنَ : بیٹی عمران کی الَّتِيْٓ اَحْصَنَتْ : وہ جس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرم گاہ کی فَنَفَخْنَا : تو پھونک دیا ہم نے فِيْهِ : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَصَدَّقَتْ : اور اس نے تصدیق کی بِكَلِمٰتِ : کلمات کی رَبِّهَا : اپنے رب کے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں کی وَكَانَتْ : اور تھی وہ مِنَ الْقٰنِتِيْنَ : فرماں بردار لوگوں میں سے
اور عمران کی بیٹی مریم کی (مثال دی ہے) جس نے اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی ایک روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کی باتوں کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت کرنے والوں میں سے تھی۔
اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔۔۔۔: یعنی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے مثال کے طور پر فرعون کی بیو ی آسیہ اور مریم بنت عمران کا بیان فرمایا ہے کہ دونوں اعلیٰ درجے کے ایمان والی تھیں۔ قرآن مجید میں مریم بنت عمران کا نام صرف اس مقام پر نہیں بلکہ کئی جگہ آیا ہے اور یہ واحد قانون ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نام لیا ہے۔ آیت کے اکثر الفاظ کی تشریح سورة ٔ انبیائ (91) میں اور دوسرے الفاظ کی تشریح مختلف آیات کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔
Top